تحریر:ہارون رشید شاہ
تو صاحب بہت سارے پوچھ رہے ہیں کہ کشمیر سے ہی کیوں؟ہم سے نہیں پوچھ رہے ہیں‘ بلکہ آئی پی ایس آفیسر بسنت رتھ سے پوچھ رہے ہیں‘ جنہوں نے پولیس کی نوکری کو خیر باد کہہ کر سیاست میں آنے کا اعلان کیا ہے اور … اور الیکشن لڑنے کا بھی ۔اس لئے ملک کشمیر کے لوگ رتھ سے پوچھ رہے ہیں کہ جناب آپ شوق سے پولیس سے مستعفی ہو جائے‘ آپ شوق سے سیاست میں آنے کا شوق پورا کیجئے ‘آپ بی جے پی میں شمولیت اختیار کیجئے اور … اور پھر الیکشن لڑنے کا شوق بھی پورا کیجئے… لیکن… لیکن ہمیں صرف یہ بتائیے کہ یہ سب کچھ کرنے کیلئے کشمیر ہی کیوں… کشمیر کا ہی انتخاب کیوں ؟بھارت دیش بڑا نہیں بلکہ بہت بڑا ہے… کیا آپ کو کہیں اور یہ سب کرنے کیلئے جگہ نہیں ملی جو آپ ملک کشمیر میں یہ سب کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ہمیں نہیں معلوم کہ رتھ ملک کشمیر کے ان سوالوں کا جوب دیں گے یا نہیں … لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ کشمیر سے اور کوئی بہتر جگہ انہیں مل بھی نہیں سکتی ہے اور… اور اس لئے نہیں مل سکتی ہے کہ … کہ کشمیر ایک تجربہ گاہ ہے… ملک کی واحد تجربہ گاہ جہاں کہیں بھی کوئی بھی تجربہ کیا جا سکتا ہے … بغیر کسی خوف و ڈر کے… سو اپنے رتھ صاحب بھی کشمیر میں ہی تجربہ کررہے ہیں… یا ان سے تجربہ کروایا جارہا ہے… سیاست میں آنے کا تجربہ ‘ الیکشن لڑنے کا تجربہ اور … اور ہاں بی جے پی میں شمولیت کرنے کا تجربہ بھی ۔رتھ صاحب کو یہ تجربہ کرنے دیجئے کہ کیا پتہ اس میں ناکام ہونے پر انہیں دو بارہ سرکاری نوکری میں واپس لیا جائے کہ … کہ ہم نے ملک کشمیر میں ایسا ہوتے بھی دیکھا ہے… یہ دیکھا ہے کہ اپنے شاہ فیصل صاحب سرکاری نوکری سے مستعفی ہو تے ہیں… اپنی ایک عدد سیاسی جماعت بھی بنا لیتے ہیں… جلسے جلوس بھی کرتے ہیں… ملک کشمیر میں دہلی کی پالیسوں کیخلاف زبان درازی بھی کرتے ہیں… پھر سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان بھی کرتے ہیں… پرانی تنخواہ پر کام کرنے کی حامی بھی بھر لیتے ہیں اور… اور پھر انہیں پرانی نوکری واپس مل بھی جاتی ہے … کچھ اس طرح کہ جیسے انہوں نے کبھی استعفیٰ دیا ہی نہیں تھا… اور … اور کیا پتہ کہ رتھ نے شاہ فیصل کو ہی دھیان میں رکھ کر ملک کشمیر میں سیاست کرنے اور یہیں سے الیکشن لڑنے کا بھی فیصلہ … یا تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا ہو ۔ ہے نا؟