سرینگر//
اپنی پارٹی کے صدر ‘الطاف بخاری نے کہا ہے کہ روایتی سیاستدان عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔
جمعہ کوسرینگر کے گوری پورہ عید گاہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ کہ روایتی سیاسی جماعتوں‘ جو جموں کشمیر میں برسوں اور دہائیوں تک مسند اقتدار پر قابض رہیں‘ عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہیں، حتیٰ کہ سرینگر جیسے تاریخی شہر کے رہائشی علاقے آج بھی بنیادی سہولیات اور لازمی انفراسٹکچر سے محروم ہیں۔
بخاری نے کہا’’روایتی سیاسی جماعتیں اور اپنے خصوصی مفادات کے حصول کیلئے عوام کو جذباتی سیاست اور جذباتی نعروں کے ذریعے بہکاتے رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ان سیاست دانوں اور خود ساختہ لیڈروں نے اپنے لئے عیش و عشرت کے تمام سامان حاصل کئے لیکن عوام بالخصوص نوجوانوں کو اْن کے بنیادی حقوق تک سے محروم رکھا ہے۔ یہ ظالمانہ سیاست اب ختم ہوجانی چاہیے تاکہ ہمارے نوجوانوں اور آنے والی نسلوں کا مستقبل بہتر ہو‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدرنے کہا’’مجھے یہ دیکھ کر بہت دْکھ ہوتا ہے کہ شہر کے نوجوان جن میں قابلیت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے، مواقعوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بے روزگاری سے نمٹ رہے ہیں۔ ہمارے یہ نوجوان ایک بہتر زندگی اور بہتر مواقعوں کے حقدار ہیں۔ ہم پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اْن کے مستقبل کی فکر کریں اور اْنہیں وہ تمام مواقعے بہم پہنچائیں، جن کی وجہ سے اْن کا مستقبل بہتر ہو‘‘۔
بخاری نے شہر میں تعمیر و ترقی کے فقدان پر اپنے دْکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’شہر میں تعمیر و ترقی کا فقداں اور انفراسٹکچر کی کمی صاف نظر آتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ متواتر حکومتیں اس تاریخی شہر اور یہاں کے لوگوں کو مسلسل نظر انداز کرتی آئی ہیں۔ سیاستدانوں نے اپنے سیاسی مفادات کے حصول کیلئے لوگوں کو قربانی کا بکرا بنادیا ہے‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے یقین دہانی کرائی کہ اپنی پارٹی اس منظر کو تبدیل کرتے ہوئے عوام کے تابناک مستقبل یقینی بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا’’ ہم عوام کا مزید سیاسی استحصال نہیں ہونے دیں گے۔ تباہی کی سیاست کا خاتمہ لازمی طور پر ہونا چاہیے۔ ہمیں امن اور خوشحالی کی راہ پر چلنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے نوجوانوں اور آنے والی نسلوں کا مسقبل روشن ہو۔ اپنی پارٹی جموں کشمیر کی بلا امتیاز تعمیر و ترقی اور یہاں کے عوام کی سیاسی اور معاشی خود اختیاری کے لئے مسلسل کام کرنے کی وعدہ بند ہے۔‘‘