سرینگر//
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) پہلے سے رجسٹرڈ عسکریت پسندی کیس کے سلسلے میں جموں اور کشمیر میں کئی مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔
سرکاری ذرائع نے جمعہ کو بتایاچھاپہ مار کارروائیوں میں ترال اور سرینگر سے دو طالب علموں سمیت چار افرادکو گرفتار کیا گیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس اور سی آر پی ایف کے تعاون سے این آئی اے کے دستے اسلام آباد‘بارہمولہ‘ بڈگام‘بانڈی پورہ، پلوامہ‘ سوپور‘ سرینگر اور کٹھوعہ کے کچھ حصوں میں چھاپے مار رہے ہیں۔
اس دوران سری نگر میں، این آئی اے کے اہلکاروں نے فیصل سجاد نائیکو (۱۴) ولد سجاد احمد نائیکو، جو کنی مزار نواکدل حال اصلاح صاحب علی کدل کے رہائشی ہیں، کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔
این آئی اے ٹیم نے تلاشی کے دوران فیصل اور اس کے والدین کے موبائل فون ضبط کر لیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ لڑکے کو اس کے والد سجاد احمد نائیکو (ڈرائیور) (۴۷) کے ساتھ بھی این آئی اے ٹیم نے پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا ہے۔
جانچ ایجنسی کی ایک اور ٹیم نے ایک سابق جنگجو کے گھر پر چھاپہ مارا جس کی شناخت سید فیاض احمد ولد سید غلام گیلانی ساکن بون پورہ چیوڑا بیرواہ کے طور پر کی گئی۔ فیاض کو گرفتار کر کے پولیس تھانہ بیرواہ لے جایا گیا۔
بانڈی پورہ میں این آئی اے کے اہلکاروں نے عبدالمجید ڈار ولد علی محمد ڈار ساکنہ چیک گنستان اور اویس احمد شیخ ولد عبدالرشید ساکن بنکوٹ کے گھروں پر چھاپہ مارا۔
اس دوران جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال کے دو گائوں جن میں لرو جاگیر اور بٹ نور ترال میں دو الگ الگ مقامات پر چھاپے مارے جس دوران انہوں نے یہاں ایک سیکنڈ ائیر کے طالب علم ماجد نذیر ساکن لرواور اعجاز احمد راتھرغلام محمد راتھر ساکن بٹ نور جو جلانے کے لکڑی کار بار کرتا ہے بتایا جاتا ہے کہ یہاں گرفتار افراد کے موبائیل فون اور دیگر اشیاء کو برآمد کیا ہے جہاں ان میں کچھ آلات کی تلاشی لی گئی ہے۔
جمعہ کو تلاشی کے دوران، مشتبہ افراد کے احاطے سے مختلف مجرمانہ دستاویزات اور الیکٹرانک آلات ضبط کیے گئے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔
کشمیر اور کٹھوعہ میں متعدد مقامات پر این آئی اے کے چھاپے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) وادی کشمیر اور کٹھوعہ ضلع میں کئی مقامات پر چھاپے مار کاروائیاں انجام دیں۔
سرکاری زرائع نے بتایا کہ پولیس اور سی آر پی ایف کے تعاون سے این آئی اے کی ٹیم نے بارہمولہ، بڈگام‘اسلام آباد‘ بانڈی پورہ، پلوامہ، سوپور، سری نگر اور کٹھوعہ کے کچھ حصوں میں چھاپے مار کاروائیاں انجام دیں۔تاہم انہوں نے ان کیسز کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں جن کے متعلق چھاپے مارے جا رہے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ یہ چھاپے ایک ملٹنسی سے وابستہ ہے تاہم ایجنسی کی جانب سے اسکی ترید یا تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔