سرینگر//
سرینگر جموں شاہراہ جمعے کے روز مسلسل چوتھے روز بھی ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند رہنے سے اس شاہراہ پر درماندہ مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
شاہراہ بند رہنے سے وادی کشمیر میں سبزیوں کی قیمتوں میں پچاس فیصدی کا اضافہ کیا گیا ہے اور متعلقہ محکمہ کے اہلکار دفاتروں میں بیٹھ کر سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار جس نے جمعے کے روز شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا نے بتایا کہ شاہراہ بند رہنے کا منافع خور فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چار روز قبل ساگ فی کلو کی قیمت تیس روپے تھی لیکن جمعے کے روز اسی ساگ کو ستر سے اسی روپے میں فروخت کیا گیا ۔
اُن کے مطابق چار روز قبل ٹماٹر فی کلو چالیس روپیہ تھا لیکن آج کے دن اُس کی قیمت ستر روپیہ کردی گئی ہے ، اسی طرح آلو ، مٹر ، پھول گوپی ، بینگن اور دوسری سبزیوں کی قیمتوں میں بھی پچاس فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے جس وجہ سے لوگ ذہنی کوفت کا شکار ہو گئے ہیں۔
عوامی حلقوں نے ایل جی منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لاکر اُنہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ رام بن سے لے کر اُدھم پور تک ۳۳مقامات پر پسیاں اور چٹانیں گر آنے کے باعث چار روز قبل شاہراہ کو ٹریفک کی آمدورفت کے لئے بند کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں ایک زیر تعمیر پل بھی بھی ڈہہ گیا ہے جس وجہ سے شاہراہ کو قابل آمدورفت بنانے میں مزید وقت لگے گا۔
اُن کے مطابق اُدھم پور میں شاہراہ پر موجود بھاری چٹانوں کو بلاسٹنگ کے ذریعے صاف کیا گیا۔
سرکاری ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ شاہراہ پر درماندہ مسافروں اور سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیائفراہم کی جارہی ہیں جبکہ اُن کے قیام کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔
ٹریفک کنٹرول روم نے مسافروں اور ڈرائیوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ شاہراہ پر سفر کرنے سے پہلے کنٹرول روم کے ساتھ رابط قائم کرئے ۔