نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کنانسکیس میں جی ۷سربراہی اجلاس کے آؤٹ ریچ سیشن میں شرکت کی۔ انہوں نے’بدلتی ہوئی دنیا میں رسائی اور استطاعت کو یقینی بنانے کیلئے توانائی کی یقینی فراہمی:تنوع ، ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچہ‘کے موضوع پر ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ممالک دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کو مضبوط کریں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندوستان کی بھرپور حمایت کیلئے عالمی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے اظہار خیال کیا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملہ صرف ہندوستان پر نہیں بلکہ پوری انسانیت پر حملہ تھا۔ انہوں نے دہشت گردی کی حمایت اور فروغ دینے والے ممالک کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے میں کوئی دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کو کبھی انعام نہیں دیا جانا چاہیے ۔
دہشت گردی کو انسانیت کیلئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری پرغور کرنے کیلئے سوالات اٹھائے :’’کیا ممالک دہشت گردی سے پیدا ہونے والے سنگین خطرے کو تب ہی سمجھیں گے جب وہ خود اس کا نشانہ بنیں گے ؟دہشت گردی کے مجرم اور اس کے متاثرین برابر کیسے ہوسکتے ہیں؟کیا عالمی ادارے دہشت گردی کے خاموش تماشائی بنے رہیں گے ؟‘‘
اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ توانائی کی یقینی فراہمی آنے والی نسلوں کو درپیش اہم چیلنجوں میں سے ایک ہے ۔
شمولیاتی ترقی کے تئیں ہندوستان کے عزم کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دستیابی، رسائی، استطاعت اور قبولیت وہ اصول ہیں جو توانائی کی یقینی فراہمی کے لیے ہندوستان کے نقطۂ نظر کو تقویت دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ اگرچہ بھارت دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے ، تاہم اس نے اپنے پیرس وعدوں کو وقت سے پہلے کامیابی کے ساتھ پورا کیا ہے ۔
پائیدار اور ماحولیات کے موافق مستقبل کے لیے بھارت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے ‘وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے بین الاقوامی شمسی اتحاد، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تیار بنیادی ڈھانچے کے لیے اتحاد، عالمی بایو فیولز اتحاد، مشن لائف اور ون سن،ون ورلڈ،ون گرڈ جیسے کئی عالمی اقدامات کیے ہیں اور بین الاقوامی برادری سے انہیں مزید مضبوط کرنے کی اپیل کی۔
وزیر اعظم نے اس بات کا اظہار کیا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں غیر یقینی صورتحال اور تنازعات کا عالمی جنوب کے ممالک پر بُرا اثر پڑا ہے اور ہندوستان نے عالمی سطح پر عالمی جنوب کی آواز پہنچانے کو اپنی ذمہ داری کے طور پر لیا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر بین الاقوامی برادری پائیدار مستقبل کے بارے میں سنجیدہ ہے تو دنیا کے لیے عالمی جنوب کی ترجیحات اور خدشات کو سمجھنا ضروری ہے ۔
وزیر اعظم نے ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور توانائی کے درمیان تعلق پر بھی بات کی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اے آئی کارکردگی اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم ذریعہ بن گئی ہے ، انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی خود توانائی سے بھرپور ہے اور صاف اور ماحولیات کے لیے سازگار اقدامات کے ذریعے اسے پائیدار بنانے کے لیے حکمت عملی بنانا ضروری ہے ۔
ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے بھارت کے انسان پر مرکوز نقطۂ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی ٹیکنالوجی کو موثر ہونے کے لیے عام لوگوں کی زندگیوں میں قدر لانا ضروری ہے ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اے آئی کے خدشات سے نمٹنے اوراس شعبے میں اختراع کو فروغ دینے کے لیے اے آئی سے متعلق عالمی حکمرانی کے مسائل کو حل کرنا اہمیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کے دور میں اہم معدنیات کی محفوظ اور لچکدار سپلائی چین کا ہونا ضروری ہے ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ معیاری اور متنوع ڈیٹا، جوہندوستان میں بہت زیادہ ہے ، ذمہ دار مصنوعی ذہانت کے لیے اہم ہے ۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی دنیا پائیدار مستقبل کو حاصل کرنے کے لیے ممالک کے درمیان قریبی تعاون کا مطالبہ کرتی ہے اور اس کے حصول کے لیے لوگوں اور کرہ ارض کو ترقی کے مرکز میں رکھا جانا چاہیے ۔ انہوں نے اس سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت کے لیے کینیڈا کے وزیر اعظم عزت مآب مارک کارنی کا شکریہ ادا کیا اور جی۷کے۵۰سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔