عالمی نگران ادارے مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اپریل میں ہونے والے وحشیانہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے پیر کے روز کہا کہ اس نے دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے ممالک کی جانب سے نافذ کردہ
اقدامات کی تاثیر پر اپنی توجہ بڑھا دی ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے ایک بیان میں کہا’’دہشت گردانہ حملے دنیا بھر میں قتل، معذوری اور خوف پھیلاتے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف ۲۲؍ اپریل ۲۰۲۵ کو پہلگام میں ہونے والے وحشیانہ دہشت گردانہ حملے پر سخت تشویش کے ساتھ نوٹس لیتا ہے اور اس کی مذمت کرتاہے۔ یہ اور دیگر حالیہ حملے، پیسے اور دہشت گردوں کے حامیوں کے درمیان فنڈز منتقل کرنے کے ذرائع کے بغیر نہیں ہو سکتے تھے‘‘۔
یہ بیان ایسے پس منظر میں سامنے آیا ہے جب ہندوستانی حکام نے پاکستان کی دہشت گردی کو جاری رہنے دینے اور اسلحہ کی خریداری کے لیے کثیر جہتی فنڈز کو ہموار کرنے پر زور دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان کی جانب سے اس طرح کے اقدامات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ملک کو ایف اے ٹی ایف کی ’گری لسٹ‘میں ڈال دیا جائے۔
۲۲؍ اپریل کو، پاکستان میں تربیت یافتہ دہشت گردوں نے پہلگام، کشمیر میں ۲۶؍افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
ہندوستان مسلسل یہ موقف رکھتا ہے کہ پاکستان نے نامزد دہشت گردوں کو پناہ دی ہے اور یہ بات اس وقت واضح ہوئی جب ۷ مئی کو ہندوستانی فوجی حملوں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی تدفین میں سینئر فوجی افسران موجود تھے۔
ایف اے ٹی ایف کی ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کی ۲۵؍ اگست کو ہونے والی اگلی میٹنگ اور ۲۰؍ اکتوبر کو ایف اے ٹی ایف کے پلینری اور ورکنگ گروپ میٹنگ سے پہلے، ہندوستان پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کی منی لانڈرنگ مخالف اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق ہدایات کے حوالے سے کوتاہیوں اور غلطیوں پر ایک ڈوسئے تیار کر رہا ہے۔
ہندوستان پاکستان کو ’گری لسٹ‘ میں ڈالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کو جمع کرائے گا۔
فی الحال، ایف اے ٹی ایف کی ’گری لسٹ‘ میں ۲۴ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک پر بڑھی ہوئی نگرانی ہے اور انہیں منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت، اور اسلحے کی افزائش کی مالی معاونت سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کے خساروں کو دور کرنا ہوگا۔
ایف اے ٹی ایف کی ’گری لسٹ‘ کے ساتھ پاکستان کا تعلق فروری ۲۰۰۸سے ہے، جب اسے مانیٹرنگ لسٹ میں رکھا گیا تھا۔ جون ۲۰۱۰ میں اسے لسٹ سے ہٹا دیا گیا، صرف فروری ۲۰۱۲ میں دوبارہ شامل کیا گیا، اور پھر فروری ۲۰۱۵میں دوبارہ ہٹا دیا گیا۔
اسے جون۲۰۱۸ میں تیسری بار دوبارہ فہرست میں شامل کیا گیا تھا، اور بعد میں اکتوبر ۲۰۲۲ میں ہٹا دیا گیا تھا جبکہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سے اے پی جی کے ساتھ کام جاری رکھنے کو کہا تھا تاکہ اس کے منی لانڈرنگ مخالف/دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے نظام کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
ایف اے ٹی ایف عالمی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا نگران ادارہ ہے اور بین الاقوامی معیارات طے کرتا ہے جن کا مقصد ان غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے بیان میں مزید کہا گیا کہ جبکہ دہشت گردی دنیا بھر میں معاشروں اور شہریوں کو خطرے میں ڈالتی رہتی ہے، عالمی نگران ادارہ اپنے عالمی نیٹ ورک کے اندر ۲۰۰ سے زیادہ دائرہ اختیارات کی مالیاتی انٹیلی جنس کے استعمال سمیت دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف (سی ایف ٹی) اقدامات کی تعمیر اور بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے ‘ اسے دہشت گردی کی مالی معاونت کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے سب سے طاقتور آلات میں سے ایک بنا رہا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا’’دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے فریم ورک طے کرنے کے علاوہ، ایف اے ٹی ایف نے ممالک کی جانب سے نافذ کردہ اقدامات کی تاثیر پر اپنی توجہ بڑھا دی ہے۔ اسی طرح، ہم نے اپنی باہمی تشخیصوں کے ذریعے ان خلا کو نشان زد کیا ہے جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے‘‘۔
ایف اے ٹی ایف ۱۰ سالوں سے ممالک کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرے سے آگے رہنے میں مدد کرنے کے لیے کام کر رہا ہے … مثال کے طور پر سوشل میڈیا کے غلط استعمال، کراؤڈ فنڈنگ، اور ورچوئل اثاثوں سے متعلق۔
اس میں مزید کہا گیا’’ایف اے ٹی ایف جلد ہی دہشت گردی کی مالی معاونت کا ایک جامع تجزیہ جاری کرے گا، جو ہمارے عالمی نیٹ ورک کی جانب سے فراہم کردہ کیسز کو مرتب کرے گا۔ یہ عوامی اور نجی شعبوں کو خطرات کو سمجھنے اور ابھرتے ہوئے خطرات کیلئے چوکنا رہنے میں مدد کرنے کے لیے ایک ویبنارکا انعقاد بھی کرے گا‘‘۔
حالیہ میونخ میں منعقدہ ’نو منی فار ٹیرر کانفرنس‘ میں ایف اے ٹی ایف کی صدر ایلیسا ڈی اینڈا میڈرازو نے کہا تھا’’کوئی ایک کمپنی، اتھارٹی یا ملک اس چیلنج کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ہمیں عالمی دہشت گردی کے اس آفت کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ کیونکہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے دہشت گردوں کو صرف ایک بار کامیاب ہونے کی ضرورت ہے، جبکہ اسے روکنے کیلئے ہمیں ہر بار کامیاب ہونا پڑتا ہے