نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی طرف سے آپریشن سندور کے دوران ‘ہندوستان کے سرینڈر ’ کے الزام پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ آزادی کے بعد ہندوستان کی تاریخ کانگریس کے پاکستان کے سامنے سرینڈر کرنے کے واقعات سے بھری پڑی ہے اور اسی خطرناک ذہنیت والی عادت ،فطرت اور شرارت کے تحت وہ ملک اور فوج کے وقار اور عزت نفس کوکچل رہی ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا، ‘‘ ایک طرف، ہندوستان کی طرف سے بھیجی گئی مشترکہ پارلیمانی ٹیم میں کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ سنجیدگی سے اور پوری قوم کے اتحاد کے ساتھ ہندوستان کا موقف پیش کرنے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک سے واپس آ رہے ہیں، دوسری طرف، کانگریس کے خود ساختہ,نامور، اعلی رہنما اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی جی انتہائی سستی اور گھٹیا باتیں کہہ کر دنیا کو بتا رہے ہیں کہ قائد حزب اختلاف کا عہدہ ملنے کے بعد بھی ان میں قائد حزب اختلاف کی سنجیدگی اور پختگی کا فقدان ہے ۔’’
ڈاکٹر ترویدی نے کہا کہ مسٹر راہل گاندھی نے جس طرح ہماری فوج کی طرف سے دکھائی گئی بے مثال بہادری کو بیان کیا ہے اور فوجی افسران کے آپریشن سندور کی کامیابی کو جس طرح ہتھیار ڈالنے سے موازنہ کرنا ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ذہنیت کتنی بیمار اور خطرناک ہو چکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایسا بیان دیا ہے جس سے عدم پختگی ظاہرہوتی ہے ۔ آپریشن سندور کی کامیابی کا سرینڈر سے موازنہ کرنا نہ صرف ہماری ہندوستانی مسلح افواج کے تئیں توہین کو ظاہر کرتا ہے بلکہ مسٹرگاندھی کی کمزور ذہنیت کو بھی بے نقاب کرتا ہے ۔ اب تک انہیں پاکستان کا پوسٹر بوائے سمجھا جاتا رہا ہے لیکن پاکستانی فوج یا ان کی دہشت گرد تنظیموں نے بھی ایسا شرمناک تبصرہ نہیں کیا۔ بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ ‘‘راہل گاندھی نے ایسا بیان دیا ہے جو پاکستان کے آرمی چیف نے نہیں دیا، پاکستان کی کسی دہشت گرد تنظیم نے بھی نہیں، مولانا مسعود اظہر نے بھی نہیں، حتیٰ کہ حافظ سعید نے بھی نہیں دیا، اس میں کسی نے یہ الفاظ نہیں کہے کہ ہندوستان نے سرینڈر کردیاہے ، بلکہ ان لوگوں نے اپنی تکلیف کا اظہار وقتاً فوقتاً کیاہے ۔’’ اور راہل گاندھی جب یہ بول رہے ہیں تو میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ ان لیڈروں سے ایک قدم آگے جانا چاہ رہے ہیں؟۔
ڈاکٹر ترویدی نے کہا، ‘‘ یہ ہندوستانی مسلح افواج تھی جس نے آپریشن سندور کی کامیابی کا اعلان کیا، نہ کہ بی جے پی کے لیڈروں یا ان کے ترجمانوں نے ۔ جس طرح سے راہل گاندھی نے مسلح افواج کی کامیابی کو ‘سرینڈر ‘ کرنے سے موازنہ کیاہے وہ ان کی بہادری اور قربانی کی واضح توہین ہے ۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں کہ حقیقی ہتھیار ڈالنا کیسا ہوتا ہے ؟ ۔دوسال پہلے راہل گاندھی نے سوال کیاتھا کہ یوروپ اور امریکہ میں جمہوریت کے محافظ خاموش کیوں ہیں اور ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کیوں نہیں کررہے ہیں ۔یہ سرینڈر تھا۔
15 جولائی 2011 کو راہل گاندھی نے کہا کہ دہشت گردی پر مکمل طور پر قابو پانا ناممکن ہے ، یہ سرینڈر تھا۔ 26/11 کے ممبئی حملوں کے بعد یو پی اے حکومت نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جامع بات چیت دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متاثر نہیں ہوگی ،یہ بھی سرینڈر تھا۔ 1971میں ایک فیصلہ کن جیت اور 93ہزار پاکستانی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد ، کانگریس کی قیادت نے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے ) کوکیوں حوالے کر دیا، اسی طرح 1962 میں اکسائی چن کا سرینڈر ، 1960 میں سندھ طاس معاہدے میں دریائے سندھ کے 80 فیصد پانی کا سرینڈر ، 1948 میں پاکستان کے قبضہ والے کشمیر کا سرینڈر اور 1947 مسلم لیگ کے آگے ہندوستان کے ایک تہائی حصہ کا سرینڈر بھی کانگریس کے کھاتے میں لکھے ہیں ۔’’
بی جے پی کے ترجمان نے کہا، ‘‘ راہل گاندھی جی، براہ کرم جان لیں کہ آپ، آپ کی پارٹی اور آپ کے خاندان کے کارنامے آزاد ہندوستان کے کیلنڈر میں سرینڈر سے بھرے ہوئے ہیں۔ راہل گاندھی جی، سرینڈر کانگریس نے کیاہوگا ، لیکن ہندوستان کسی کے سامنے سرینڈر نہیں ہو سکتا۔ ہم دنیا کی واحد تہذیب ہیں جو ہزاروں سال کی یلغار کے بعد بھی زندہ ہے جسے آپ ماننے کو تیار نہیں۔ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی بھارت ماں کے شیر کی طرح ہیں، یعنی ہمارے نریندر مودی بھارت ماں کے شیر ہیں۔’’
ڈاکٹر ترویدی نے کہا کہ عادت، طبیعت، شرارت، بے چینی اور چالاکی کی وجہ سے مسٹر گاندھی ملک کے وزیر اعظم یا بی جے پی کے بارے میں جو چاہیں کہہ سکتے ہیں، لیکن انہیں ہندوستان اور ہندوستانی فوج کی عزت نفس اور وقار کو ٹھیس نہیں پہنچانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی جس طرح پاکستان کے حق میں بول رہے ہیں، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر کے اعترافات اور اقبالیہ بیانات سے آگے بڑھ کر جس طرح سے مسٹر راہل گاندھی پاکستان کے حق میں تقریر کررہے ہیں ،اس سے لگتاہے کہ مسٹر گاندھی نہیں بلکہ راہل شریف یا راہل منیر بول رہے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی اگر اپنی عقل سے بول رہے ہیں تو ان کی دیانت پر گہرا شک ہے ۔ اگر کسی نے نوٹس یا صلاح دی ہے تو انھیں حقائق کی جانچ کرکے بولنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد کے لوگوں کے دل میں صرف انڈیا نام ہے لیکن ان کے دلوں میں پاکستان ہے ۔ لیکن اب حقیقت پیاز کے چھلکوں کی طرح سامنے آرہی ہے ۔