نئی دہلی//کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت مردم شماری کے بعد حد بندی کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے اور ایسا کرکے اس کا مقصد جنوبی ریاستوں کی نشستوں کو کم کرکے شمالی ہندوستان کی پارلیمانی نشستوں کو بڑھانا ہے ۔
مسٹر چدمبرم نے کہا کہ ملک گیر مردم شماری 2021 میں ہونی چاہیے تھی، لیکن مردم شماری کووڈ-19 کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی اور اس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے ۔ اس کے بعد 2022 یا 2023 میں مردم شماری نہ کرانے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ لوک سبھا کے انتخابات مئی-جون 2024 میں ہوئے تھے اور اس کے فوراً بعد 2024 کی مردم شماری کرائی جا سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی مردم شماری تنظیم کا بجٹ 2024-25 میں 1000 کروڑ روپے تھا، لیکن 2025-26 میں اسے کم کر کے 500 کروڑ روپے کر دیا گیا، یہ سب جانتے ہوئے کہ 500 یا 1000 کروڑ روپے کے بجٹ میں ملک گیر مردم شماری نہیں کرائی جا سکتی۔ اب 2024-25 گزر چکا ہے اور 2025-26 جاری ہے ۔ آئین کی دفعہ 82 کو ذہن میں رکھتے ہوئے مودی حکومت نے 2021 کے بعد مردم شماری کرانے کی ذمہ داری کو ملتوی کر دیا ۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ 2026 کے بعد مردم شماری میں تاخیر سے یہ مجبوری سامنے ہوگی کہ مردم شماری کے فورا بعد حد بندی کروانی ہے اسی لیے 2027 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا گیا ہے اور پھر حد بندی بھی ہوگی۔ اگر حد بندی ہوتی ہے تو تمل ناڈو اور کئی ریاستیں لوک سبھا کی بہت سی سیٹوں سے محروم ہو جائیں گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ- بھارتیہ جنتا پارٹی (آر ایس ایس- بی جے پی) کے پارلیمنٹ میں جنوبی ریاستوں کی نمائندگی کو کم کرنے اور شمالی ریاستوں کی نمائندگی بڑھانے کے سوچے سمجھے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی ہے ۔ جب پہلی بار حد بندی کا مسئلہ اٹھایا گیا تو انہوں نے بھی مودی حکومت کی اس حکمت عملی کی طرف اشارہ کیا تھا۔ متاثرہ ریاستوں کی تمام سیاسی جماعتیں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر حد بندی کے خطرات سے واقف نہیں ہیں، لیکن اچھی بات یہ ہے کہ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے ۔ا سٹالن نے 2027 میں ہونے والی مردم شماری اور اس کے فوراً بعد حد بندی کے خطرات سے سب کو آگاہ کر دیا ہے ۔