نئی دہلی// کانگریس نے کہا ہے کہ ہندوستان کو جی-7 یعنی سات ممالک کے گروپ کے سربراہی اجلاس میں مدعو کیا جاتا رہا ہے ، لیکن گزشتہ چھ سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ ہندوستان اس چوٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہا ہے ۔
کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جے رام رمیش نے منگل کو یہاں ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اور فرانس کے صدور، برطانیہ، جاپان، اٹلی اور کینیڈا کے وزرائے اعظم اور جرمنی کے چانسلر کی جی7 سربراہی کانفرنس 15 جون سے کناناسکس، البرٹا، کینیڈا میں ہو رہی ہے ۔ برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقہ کے صدور اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم کو بھی اس سمٹ میں مدعو کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے جی 7 دراصل کئی سالوں تک جی 8تھا کیونکہ اس وقت روس بھی اس گروپ میں شامل تھا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کو جی۔8 سربراہی اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا اور اس کانفرنس میں ان کی آواز سنی گئی۔ ایسی ہی ایک سربراہی کانفرنس جون 2007 میں جرمنی میں ہوئی تھی، جہاں موسمیاتی تبدیلی پر بات چیت کے لیے مشہور سنگھ۔مرکل فارمولے کی نقاب کشائی کی گئی تھی۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہندوستانی وزرائے اعظم کو سمٹ میں مدعو کرنے کی روایت تھی اور یہ روایت 2014 کے بعد بھی برقرار رہی لیکن گزشتہ چھ سالوں میں پہلی بار ہندوستان کینیڈا میں منعقد ہونے والی سمٹ میں شرکت نہیں کر رہا ہے ۔ اس بارے میں آپ کچھ بھی کہیں لیکن سچ یہ ہے کہ اس سال یہ ہماری ایک اور بڑی سفارتی ناکامی ہے ۔ ہماری حکومت نے ہماری دہائیوں پرانی خارجہ پالیسی کو بدل کر سب سے پہلے امریکہ کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے بارے میں بات کرنے کا موقع دیا اور اس کے نتیجے میں امریکی حکام کو یہ کہنے کی آزادی ملی ہے کہ وہ کھلے عام کسی ‘غیر جانبدار جگہ’ پر مذاکرات جاری رکھنے کی اپیل کریں۔