نئی دہلی//(یو این آئی)
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے دہشت گردی سمیت تمام مسائل پر ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کی کھلی پیشکش پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے ہندوستان نے آج کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر ہندوستان کی طرف سے دی گئی فہرست کی بنیاد پر دہشت گردوں کو ہمارے حوالے کرنے اور جموں و کشمیر کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ حصے کو خالی کرانے پر ہی بات چیت ہوگی۔
پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے اپنے غیر ملکی دورے کے دوران مذاکرات کی بار بار پیشکشوں پر ہندوستان کے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں کہا’’جہاں تک پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کا تعلق ہے ، ہمارا موقف واضح ہے ، ہمارے درمیان کوئی بھی تعلق یا رابطہ دو طرفہ ہونا چاہیے ۔ ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہیں گے کہ دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔دہشت گردی کے معاملے پر ہندوستان کی طرف سے دی گئی فہرست کی بنیاد پر دہشت گردوں کو ہمارے حوالے کرنے اور جموں و کشمیر پر بات چیت اس وقت ہوگی جب پاکستان اپنے غیر قانونی قبضے میں جموں و کشمیر کا علاقہ خالی کرکے ہمارے حوالے کرے گا‘‘۔
جیسوال نے کہا’’جہاں تک سندھ طاس معاہدہ کا تعلق ہے ، یہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک کہ پاکستان قابل اعتبار اور مکمل طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت بند نہیں کرتا۔ جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں، دہشت اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، دہشت اور تجارت ساتھ نہیں چل سکتے ، اور پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے ‘‘۔
آپریشن سندور کے بعد پاکستان میں لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کی جانب سے منعقد کی جانے والی مختلف ریلیوں اور ان میں حکومت پاکستان کے رہنماؤں اور فوجی افسران کی موجودگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کی تعریف کرنا، انہیں پھولوں کے ہار پہنا کر ان کا استقبال کرنا اور انہیں بڑا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہمارے لیے بالکل بھی حیران کن نہیں ہے ۔’’ اس سے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کو حکومت اور فوج کی حمایت حاصل ہے ۔‘‘