سرینگر/۲۷مئی
حکمراں جماعت نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن جماعت پی ڈی پی نے جموں و کشمیر کی بڈگام اور نگروٹہ اسمبلی نشستوں کے ضمنی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
دونوں پارٹیوں کا یہ رد عمل اس وقت سامنے آیا ہے جب الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے اتوار کو کیرالہ، گجرات، پنجاب اور مغربی بنگال میں پانچ اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات کا اعلان کیا۔
یہ انتخابات۱۹جون کو ہوں گے اور گنتی۲۳جون کو ہوگی۔
واضح رہے کہ وسطی کشمیر میں بڈگام اسمبلی نشست اس وقت سے خالی پڑی ہے جب سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گاندربل کے حق میں اس سیٹ سے استعفیٰ دے دیا۔
عمر عبداللہ نے گزشتہ سال ستمبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں دونوں حلقوں سے الیکشن لڑا تھا اور کامیابی حاصل کی تھی۔جموں کی نگروٹہ سیٹ انتخابات کے فوراً بعد بی جے پی رکن اسمبلی دیویندر رانا کی موت کے بعد خالی ہوئی تھی۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ اور رکن اسمبلی تنویر صادق نے سوال کرتے ہوئے کہا’’بڈگام اور نگروٹہ کے بغیر باقی ریاستوں میں اسمبلی نشستوں کے ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں صرف جموں وکشمیر میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے ‘‘۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے جموں وکشمیر کی راجیہ سبھا سیٹوں کیلئے بھی انتخابات کرانے کی اپیل کی۔ان کا کہنا تھا’’اسمبلی انتخابات کے زائد از۶ماہ گذر گئے لیکن یہ انتخابات نہیں ہو رہے ہیں‘‘۔
ادھر پی ڈی پی نے جموں و کشمیر میں خالی ہونے والی اسمبلی نشستوں کے ضمنی انتخابات کے اعلان میں طویل تاخیر پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوری اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
پارٹی کے ترجمان اعلیٰ ڈاکٹر محبوب بیگ نے بتایا’’جموں و کشمیر کے عوام صبر سے نمائندہ حکومت کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ جہاں الیکشن کمیشن اتر پردیش، کیرالہ اور پنجاب جیسی ریاستوں میں ضمنی انتخابات کا اعلان کرنے میں تیزی سے کام کر رہا ہے وہیں جموں و کشمیر پر اس کی خاموشی پریشان کن اور امتیازی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ تاخیر نہ صرف ہمارے لوگوں کی جمہوری امنگوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ انہیں انتخابی عمل سے مزید دور کرنے کا بھی خطرہ ہے ‘‘۔
ڈاکٹر بیگ نے کہا’’ای سی آئی کے نقطہ نظر میں تضاد جموں اور کشمیر کے جمہوری عمل کیلئے ترجیح کی کمی کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’کمیشن کو عوام کی نمائندگی کے حق کو برقرار رکھنے کیلئے مزید تاخیر کے بغیر کام کرنا چاہئے ‘‘۔
پی ڈی پی لیڈر نے کمیشن سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تاخیر کے پیچھے وجوہات کی وضاحت کرے ۔ان کا کہنا تھا’’اگر لاجسٹک یا سیکورٹی کے خدشات ہیں تو الیکشن کمیشن کو ان کو عوام تک واضح طور پر بتانا چاہیے ۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اندھیرے میں رکھنا ناقابل قبول ہے ۔ ہم ای سی آئی پر زور دیتے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر کے ساتھ بھی اسی طرح کی عجلت اور اہمیت کے ساتھ برتاؤ کرے جس طرح دوسری ریاستوں میں کیا گیا۔‘‘