جموں//
بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی خواتین اہلکاروں نے آپریشن ’سندور‘میں غیر معمولی جرات و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرحدی محاذ پر پاکستان کو منہ توڑ جواب دیا۔
خواتین اہلکاروں نے بتایا کہ انہیں سرحدی چوکیوں سے ہٹائے جانے کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم انہوں نے فرنٹ لائن پر موجود رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دشمن کے خلاف صفِ اول میں ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
انسپکٹر جنرل بی ایس ایف جموں فرنٹیئر، ششک آنند کے مطابق خواتین اہلکار نہ صرف پیشہ ورانہ انداز میں سرحدی چوکیاں سنبھال رہی ہیں بلکہ آپریشن سندور میں ان کا کردار قابلِ فخر اور قابلِ تقلید رہا ہے ۔
آنند نے کہا’’بی ایس ایف کی خاتون افسر اسسٹنٹ کمانڈنٹ نیہا بھنڈاری سمیت دیگر جوانوں نے اگلی چوکیوں پر تعیناتی کے دوران زبردست حوصلے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انہیں ہٹنے کی اجازت تھی، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مرد ساتھیوں کے شانہ بشانہ دشمن کا سامنا کرنا چاہتی ہیں‘‘۔
ذرائع کے مطابق خواتین اہلکاروں نے پاکستانی فائرنگ اور ڈرون حملوں کے دوران نہ صرف اگلی چوکیوں کی حفاظت کی بلکہ دشمن کو کرارا جواب دے کر کئی چوکیوں اور لانچ پیڈز کو نشانہ بنایا۔
آپریشن سندور، جو حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور پاکستانی دراندازی کے پس منظر میں شروع کیا گیا تھا، میں بی ایس ایف نے موثر حکمت عملی کے تحت کئی پاکستانی چوکیوں، ٹاورز اور بنکروں کو تباہ کیا۔
خواتین اہلکاروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ ملک کی پہلی دفاعی لائن کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے سے خوف نہیں، دشمن نے اگر آنکھ دکھائی تو ہم نے پلٹ کر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیا۔
آئی جی بی ایس ایف نے واضح کیا کہ آپریشن سندور کے تحت بی ایس ایف کی خواتین اور مرد اہلکار یکساں طور پر محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں اور کسی بھی دراندازی یا شرارت کا بھرپور جواب دینے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جلد ہی جموں کے سانبہ سیکٹر میں ایک چوکی کو’آپریشن سندور‘کے نام سے منسوب کیا جائے گا ۔