سرینگر///
جموں کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے ) نے۱۵نومبر۲۰۲۳کو سرنکوٹ کے ایک مندر پر گرینیڈ حملہ کیس کے سلسلے میں چارج شیٹ داخل کی ہے ۔
حکام کے مطابق یہ چارج شیٹ پاکستان میں مقیم ایک ملی ٹنٹ سمیت پونچھ سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے خلاف دائر کی گئی ہے ۔
ایجنسی کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بتایا’’ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے)نے۱۵ نومبر۲۰۲۳کو سرنکوٹ کے ایک مندر پر گرینیڈ حملے کے سلسلے میں چارج شیٹ داخل کی ہے ‘‘۔
ترجمان نے کہا’’یہ چارج شیٹ عبدالعزیز ولد مرحوم عبدالرحمان، ساکن ہری سفیدہ سرنکوٹ ضلع پونچھ اور نذیر احمد عرف نذیرو عرف علی خان ولد مرحوم خورشید احمد، جو پاکستان میں مقیم ایک دہشت گرد ہے جس کا تعلق بھی ہری سفیدہ، سرنکوٹ سے ہے نامی دو افراد کے خلاف داخل کی گئی ہے ‘‘۔
ان کا کہناتھا’’تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عبدالعزیز نے دستی بم حملہ نذیر احمد سے موصول ہونے والی ہدایات پر کیا، جو اس وقت پاکستان سے کام کر رہا ہے ‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’نذیر احمد سال۲۰۰۱میں پاکستان فرار ہوا تھا، جہاں اس نے کالعدم دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین (ایچ ایم) میں شمولیت اختیار کی اور بعد میں جموں کشمیر غزنوی فورس (جے کے جی ایف) سے وابستہ ہو گیا‘‘۔
انہوں نے کہا’’نذیر احمد نے۲۰۲۲کے آخر تک،پاکستان میں موجود نمبروں کا استعمال کرتے ہوئے انکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشنز کے ذریعے اپنے رشتہ دار عبدالعزیز سے دوبارہ رابطہ قائم کیا‘‘۔
ترجمان نے بتایا’’اس وقت کے دوران، اس نے انتہا پسندی کی اور عزیز کو ایچ ایم/ جے کے گی ایف میں بھرتی کیا گیا اور اس کو دہشت گرد تنظیم کے ایجنڈے اور نظریے کو آگے بڑھانے کیلئے ضلع پونچھ میں گرینیڈ حملے کرنے کی ہدایت دی گئی‘‘۔
انہوں نے کہا’’نذیر احمد نے نہ صرف عبدالعزیز کو تربیت دی اور بھرتی کیا بلکہ اسے ہینڈ گرنیڈ اور انکرپٹڈ کمیونیکیشن چینلز کے ذریعے حملے کو انجام دینے کیلئے تفصیلی ہدایات بھی فراہم کی‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کی سرپرستی میں چلنے والی حزب المجاہدین کی طرف سے جموں و کشمیر کو غیر مستحکم کرنے کی ایک وسیع سازش تھی۔