سرینگر//
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے حالیہ گولہ باری سے متاثر ہونے والے کنبوں کو پہلے امدام فراہم کیا جائے گی اس کے بعد سرحدی علاقوں میں بنکر تعمیر کرنے کی بات کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہماری کوشش ہے کہ تمام متاثرین تک پہنچا جائے تاکہ ان تک امداد پہنچائی جائے ‘‘۔
عمرعبداللہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز اوڑی میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے دوران میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا’’شکر ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد گذشتہ دو دنوں سے سرحدوں پر خاموشی ہے ، ایسا لگا رہا تھا کہ سرحد پار سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی تھی‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ہماری کوشش ہے کہ تمام متاثرین تک پہنچا جائے تاکہ نقصان کا جائزہ لیا جائے اور متاثرین کو امداد فراہم کی جائے ‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا’’ملکی سطح پر کیا فیصلے کیئے جائیں گے ان کا جواب میں، میں نہیں دے سکتا ہوں، میرا کام یہ دیکھنا ہے کہ ہم جموں وکشمیر میں زیادہ سے زیادہ کیا کرسکتے ہیں‘‘۔
سرحد علاقوں میں بنکروں کی تعمیر کی مانگ کے بارے میں انہوں نے کہا’’ان علاقوں میں گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنکروں کی ضرورت نہیں پڑی تھی لیکن اب لوگ انفرادی سطح کے بنکروں کی تعمیر کی مانگ کر رہے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’پہلے متاثرین کو راحت پہنچائی جائیگی اور پھر اس کے بعد مرکز کے ساتھ بات کی جائے گی اور ایک منصوبے کے تحت بنکروں کی تعمیر کا انتظام کیا جائے گا‘‘۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا’’میں نے پہلے دن سے کہا کہ لڑائی ہم نے شروع نہیں کی، پہلگام میں ۲۶بے گناہوں کی جانیں گئیں، اگر وہاں کی بندوقیں خاموش ہوجاتی ہیں تو یہاں کی بندوقیں خودبخود خاموش ہوجائیں گی‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا’’شکر ہے کہ وہاں کے ڈی جی ایم او نے فون اٹھا کر بات کی جس کے بعد جنگ بندی ہوئی۔‘‘
اس سے پہلے وزیر اعلیٰ نے لائن آف کنٹرول ( ایل او سی) کے ساتھ رہائش پذیر لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے اَپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے آج اوڑی سیکٹر میں حالیہ سرحد پار گولہ باری سے متاثرہ متعدد علاقوں کا دورہ کیا جن میں سلام آباد، لگا مہ، بندی، رازر وانی اور گِنگل شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے ہمراہ اُن کے مشیر ناصر اسلم وانی، ممبر قانون ساز اسمبلی اوڑی ڈاکٹر سجاد شفیع،ضلع ترقیاتی کمشنربارہمولہ منگاشیرپا، ایس ایس پی بارہمولہ گرندر پال سنگھ اور دیگر اعلیٰ اَفسران تھے۔
وزیر اعلیٰ نے سلام آباد میں متاثرہ کنبوں کے اَفراد سے ملاقات کی اور اُنہیں مستقل اِمداد اور طویل المدتی بحالی کے اَقدامات کی یقین دہانی کی۔ اُنہوں نے مقامی اَفراد سے بات چیت کے دوران کہا،’’یہ میری حکومت کی ذِمہ داری ہے کہ آپ کی زِندگی کو عزت و وقارکے ساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کیلئے ضروری تعاون فراہم کیا جائے۔‘‘
عمرعبداللہ نے رازر وانی اوڑی میں نرگس بیگم کے سوگوار کنبے سے اِظہارِتعزیت کی جو شیلنگ کے دوران اَپنی گاڑی میں سوار تھیں اور جب وہ علاقے سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہی تھیں، ایک گولہ اُن کی گاڑی پر آ گرا اور اُن کی جان لے لی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’الفاظ آپ کے غم کی گہرائی یا اس المیے کے پیمانے کو نہیں بیان کر سکتے، میں دعا گو ہوں کہ اللہ آپ کواس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کی ہمت دے۔ ہم دُکھ کی اِس گھڑی میں آپ کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔‘‘
عمرعبداللہ نے اوڑی کے لوگوںکے عزم و ہمت کی ستائش کرتے ہوئے کہا،’’یہ سر زمین بے شمار مشکلات کا سامنا ۲۰۰۵کے تباہ کن زلزلے سے لے کر بار بار کی سرحد پار شیلنگ تک ،کر چکی ہے ۔ اِس کے باجود یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ حوصلہ اور جرأت کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے متاثرہ کنبوں کے اَفراد سے اِظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا، ’’گزشتہ چند دِنوں کے دوران میں نے بے پناہ مصائب اور نقصان کا مشاہدہ کیا لیکن بے مثال ہمت بھی۔ یہ دُورے ترقی اور ترقی کے بارے میں ہونے چاہیے تھے ،غم کے نہیں ، میرے لوگوں کا درد میرے لئے ذاتی ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے لگامہ مارکیٹ کا بھی دورہ کیاجہاں کئی گھروں اور تجارتی اِداروں کو نقصان پہنچا ۔ اِس موقعہ پر انہوں نے ز مینی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد متاثرہ اَفراد کو فوری اِمداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کی۔
عمرعبداللہ نے گِنگل گاؤں میں این ایچ پی سی کے اوڑی ون پن بجلی منصوبے کا معائنہ کیا جسے حالیہ شیلنگ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اُنہوں نے این ایچ پی سی کے حکام سے بات چیت کی اور رہائشی کوارٹروں سمیت بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لیا۔
وزیر اعلیٰ نے میڈیا اَفرادسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوڑی کی صورتحال ٹنگڈار، راجوری اور پونچھ کی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔اُنہوں نے کہا،’’ایسا لگتا ہے کہ اِس واقعے میں شہری علاقوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے جس سے زیادہ جانیں خطرے میں پڑ گئیں۔شکر ہے کہ اِس وقت جنگ بندی جاری ہے اور ہم نقصانات کا تخمینہ لگانے اور ضرورت پڑنے پر مدد فراہم کرنے کے لئے تندہی سے کام کر رہے ہیں۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے حساس علاقوں میں اِنفرادی بنکروں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اُنہوں نے کہا،’’مرکزی حکومت کی مدد سے ہم گولہ باری سے متاثرہ تمام علاقوں میں اِنفرادی بنکروں کی تعمیر کے لئے کام کریں گے۔‘‘