’’پہلے ووٹ بینک کی سیاست جیسے مختلف وجوہات کی بنا پر بڑے فیصلوں کو روک دیاجاتا تھا‘
سرینگر//(ویب ڈیسک)
نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان پاکستان کی طرف پانی کے بہاؤ کو روکنے کے حکومت کے ارادے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی شام کہا کہ ہندوستان کے دریاؤں کا پانی اب ملک کے مفادات کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
مودی نے کہا’’ہندوستان کا پانی پہلے باہر جاتا تھا‘‘۔
اے بی پی نیٹ ورک کی جانب سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ اب اس کا استعمال ہندوستان کے مفادات کیلئے کیا جائے گا اور ملک کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا’’بھارت کا پانی، بھارت کے حق میں بہے گا‘‘۔
وزیر اعظم مودی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم سے پاکستان کی طرف جانے والے پانی کے بہاؤ کو روکنے کے اقدامات کر رہی ہے اور جہلم پر کشن گنگا پروجیکٹ سے پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
بھارت نے ۲۲؍ اپریل کو کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے درجنوں سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے ساتھ چھ دہائیوں پرانا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے۔
اس کے بعد سے سرکاری عہدیداروں کاکہنا ہے کہ حکومت ہندوستانیوں کے فائدے کے لئے ندی کے پانی کو استعمال کرنے کے طریقوں کی تلاش کر رہی ہے۔
عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت اور پاکستان کے درمیان چھ دریاؤں سندھ، جہلم، چناب، راوی، بیاس اور ستلج کا پانی تقسیم کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے گزشتہ ۱۰ سالوں میں بہت سے سخت فیصلے کیے ہیں جو قومی مفاد میں تھے لیکن سیاسی عزم کے فقدان کی وجہ سے پچھلی حکومتوں نے ان پر عمل درآمد نہیں کیا۔
مودی نے کہا کہ بڑے فیصلے کرنے اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ہم ملک کے مفادات کو اولین ترجیح دیں۔ ’’بدقسمتی سے کئی دہائیوں تک سوچنے کا عمل کچھ اور تھا اور ملک کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ ایک وقت تھا جب کوئی بھی بڑا فیصلہ لینے سے پہلے کوئی بھی بڑا قدم اٹھانے سے پہلے کہا جاتا تھا کہ دنیا کیا سوچے گی۔ ووٹ بینک کی سیاست وغیرہ جیسے مختلف وجوہات کی بنا پر بڑی اصلاحات اور بڑے فیصلوں کو روک دیا گیا۔ کوئی بھی ملک اس طرح ترقی نہیں کر سکتا‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ملک اس وقت آگے بڑھتا ہے جب فیصلے صرف ایک پیرامیٹر پر مبنی ہوتے ہیں اور وہ ہے قوم سب سے پہلے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں ہندوستان نے پہلے ملک کی اس پالیسی پر عمل کیا ہے اور آج ہم اس کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ ’’گزشتہ۱۰/۱۱ سالوں میں حکومت نے ایک کے بعد ایک بڑے فیصلے کیے ہیں جنہیں روک دیا گیا تھا‘‘۔
مودی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کام کر سکتی ہے، گزشتہ ایک دہائی میں۲۵کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا گیا ہے اور پوری دنیا کو وہ پیغام ملا ہے جو جمہوریت دے سکتی ہے۔
اس دوران حکمران جماعت بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے سوشل میڈیا پر سلال ڈیم کے بند سپل ویز کی ویڈیو شیئر کی ہے اور لکھا ہے ’ ’انڈیا کے مفاد میں سخت فیصلے لینے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہوتی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے فیصلوں سے یہ ثابت کیا ہے‘‘۔
خبر رساں ادارے اے این آئی نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈیم کے گیٹ بند ہونے کے بعد دریائے چناب میں پانی کی سطح میں خاطر خوا کمی واقع ہوئی ہے۔
جموںکے ضلع ریاسی میں واقع سلال ڈیم ایک راک فل ڈیم ہے اور ضلعی ہیڈکوارٹر سے تقریباً ۲۳ کلومیٹر دور ہے۔
سلال ڈیم پروجیکٹ ایک ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ ہے جس سے پیدا ہونے والی بجلی کشمیر کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، پنجاب، ہریانہ، دہلی، ہماچل پردیش، چندی گڑھ اور راجستھان کو مہیا کی جاتی ہے۔
اس منصوبے سے تقریباً ۶۹۰ میگاواٹ حاصل ہوتی ہے۔ یہ انڈین حکومت کے تحت کام کرنے والی نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن کا پروجیکٹ ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف جو اقدامات کیے ہیں اْن میں دہائیوں پرانے سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے۔ اس معاہدے کے تحت بھارت دریائے جہلم، چناب اور سندھ کے بیشتر پانی تک پاکستان کو رسائی دینے کا پابند ہے۔