سرینگر//
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے جموں و کشمیر میں نافذ ریزرویشن پالیسی کے مبینہ غیر متوازن اثرات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس کے سائنسی و شماریاتی تجزیے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے ضروری اعداد و شمار کے حصول کے لیے ایک آر ٹی آئی درخواست بھی دائر کی ہے ۔
ایک بیان میں سجاد لون نے کہا’’میں نے حق اطلاعات قانون کے تحت ایک درخواست دائر کی ہے تاکہ کچھ بنیادی ڈیٹا حاصل کیا جا سکے ‘‘۔
لون نے وضاحت کی کہ وہ گزشتہ دس بھرتی امتحانات کے ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ریزرویشن کے بغیر میرٹ لسٹ اور ریزرویشن کے اطلاق کے بعد کی میرٹ لسٹ کا تقابلی جائزہ لیں گے ۔
یندوارہ کے رکن اسمبلی نے کہا’’ہمیں ان امتحانات میں امیدواروں کے اصل نمبرات کی ضرورت ہے ۔ ہم ریزرویشن کے بغیر ایک میرٹ لسٹ تیار کریں گے ، پھر سرکاری ریزرویشن کے ساتھ تیار کی گئی لسٹ سے اس کا موازنہ کریں گے ۔ اس سے اندازہ ہوگا کہ کشمیری بولنے والے امیدواروں کو کتنا نقصان پہنچا ہے ‘‘۔
لون نے خبردار کیا کہ نوجوانوں کے مستقبل کو انتخابی فائدے کے لیے قربان نہ کیا جائے ۔ووٹوں کی سیاست کو نوجوانوں کے خوابوں پر حاوی نہ ہونے دیا جائے ۔ فیصلے سائنسی بنیادوں پر ہونے چاہئیں، نہ کہ سیاسی مصلحتوں پر۔
واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے گزشتہ برس ایک نئی ریزرویشن پالیسی متعارف کرائی تھی، جس کے تحت مخصوص زمرے کے لیے کوٹہ بڑھا کر ۶۰فیصد کر دیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے خلاف اوپن میرٹ امیدواروں کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا تھا۔
بعد ازاں جموں و کشمیر حکومت نے اس معاملے پر غور کے لیے ایک تین رکنی کابینہ سب کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے ۔ یہ رپورٹ اس وقت محکمہ قانون کے زیر غور ہے ۔
اس سے پہلے لون نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت ریزرویشن پر رپورٹ جاری کرتی ہے تو کشمیری بولنے والی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔
لون نے کہا کہ اس کا واحد حل یہ ہے کہ حکومت نان گزیٹڈ اسامیوں کیلئے ضلع بھرتیوں اور گزیٹڈ اسامیوں کے لیے صوبائی بھرتیوں کے عمل کو دوبارہ شروع کرے ۔
پی سی صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو ’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔
لون نے کہا’’میری بات لکھ کے رکھیں، اگر موجودہ حکومت کی طرف سے (ریزرویشن) پر کوئی رپورٹ جاری کی گئی تو کشمیری بولنے والی آبادی ایک بار پھر متاثر ہو گی‘‘۔
ہندوارہ کے رکن اسمبلی نے اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے بھرتی کی پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا’’جیسا کہ میں نے پہلے پوسٹ کیا تھا اس کا واحد حل یہ ہے کہ حکومت نان گزیٹڈ آسامیوں کے لیے ضلع بھرتیوں اور گزیٹڈ آسامیوں کے لیے صوبائی بھرتیوں کے عمل کو دوبارہ شروع کرے ۔‘‘