سرینگر//
بھارت نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس کا پڑوسی ملک رواں برس اپریل میں ہونے والے پہلگام حملے سمیت متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ میں موجود ہیں اور انھوں نے امریکی میگزین نیوز ویک کو انٹریو میں بتایا کہ ’۲۲؍ اپریل کو ہونے والا پہلگام حملہ ایک اہم موڑ تھا اور بھارت میں یہ جذبات ہیں کہ بس اب بہت ہو گیا۔‘
جے شنکر نے کہا’پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم دہشتگردوں کو آزادی سے کام نہیں کرنے دے سکتے، یہ خیال کہ دہشتگرد سرحد کے اس طرف ہیں اور انھیں روکا نہیں جا سکتا اسے چیلنج کرنے کی ضرورت تھی اور ہم نے یہی کیا۔‘
پہلگام حملے کے ردِ عمل میں بھارت نے۷ مئی کو پاکستان پر حملہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے تاہم امریکہ کی ثالثی کے سبب یہ جنگ صرف تین روز بعد ۱۰مئی کو ختم ہو گئی۔
امریکی صدر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانے کا کریڈٹ متعدد مرتبہ لیتے رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور اس کے بعد ہونے والی جنگ بندی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ۹مئی کی رات جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تو اْس وقت وہ اْس کمرے میں ہی موجود تھے۔
جے شنکر کاکہنا تھا’امریکی نائب صدر نے کہا کہ اگر ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں تو پاکستان انڈیا پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔‘
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے عندیہ دیا کہ بھارت بھی جواب دے گا۔ ’اْس رات پاکستان نے بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا۔ ہم نے فوری جوابی کارروائی کی۔‘
جے شنکر نے دعویٰ کیا ’ ’اس سے اگلی صبح امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے مجھے فون کیا اور کہا کہ پاکستان بات چیت کیلئے تیار ہے۔‘‘
نیوز ویک کے ساتھ اپنے انٹرویو میں بھارت وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے اس الزام کا دْہراتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ دہشتگردوں کو کوئی آزادی نہیں دی جائے گی، ہم اب ان کے ساتھ بطور پراکسی نہیں نمٹیں گے۔‘’ہمیں (کسی حملے کا) ردِ عمل دینے سے روکنے کے لیے نیوکلیئر بلیک میل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
وزیرِ خارجہ مزید کہتے ہیں کہ ’ہم یہ عرصے سے سْن رہے ہیں کہ آپ دونوں جوہری ممالک ہیں، آپ میں سے ایک کوئی خوفناک کام کرے گا لیکن آپ (انڈیا) کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ پھر یہ (جنگ) دنیا بھر میں پھیل جائے گی، اب ہم یہ نہیں سنیں گے۔‘ان کامزید کہنا تھا’’اگر ہمارے ساتھ بْرا ہوتا ہے تو ہم بھی دوسری طرف جا کر ان لوگوں کو نشانہ بنائیں گے جنھوں نے ہم پر حملہ کیا‘‘۔
اپنے انٹرویو میں وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ وہ دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ’کسی بھی صورت میں دہشتگردی کے عمل، اس کی مالی معاونت اور اس کی حمایت کی اجازت کا کوئی جواز نہیں ہونا چاہیے۔‘
ایک سوال کے جواب میں وزیرِ خارجہ کا مزد کہنا تھا ’ ’پہلگام حملہ اقتصادی دہشت گردی کا عمل تھا اور اس کا مقصد کشمیر میں سیاحت کو نشانہ بنا رہا تھا جو مقامی آبادی کے لیے ذریعہ معاش ہے، اس کا مقصد مذہبی تشدد کو ہوا دینا تھا کیونکہ لوگوں کو قتل کرنے سے پہلے ان کی شناخت پوچھی گئی تھی‘۔
پہلگام حملے میں ملوث افراد کا حوالہ دیتے ہوئے ایس جے شنکر نے دعویٰ کیا کہ ’یہ وہ لوگ نہیں جو خفیہ طریقے سے کام کرتے ہیں بلکہ یہ وہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں جن کے ہیڈکوارٹرز پاکستان کے بڑی آبادی والے قصبوں میں موجود ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ تنظیم اے اور تنظیم بی کا ہیڈکوارٹر کون سا ہے اور یہ وہ عمارتیں تھیں جنھیں ہم نے تباہ کیا۔‘