سرینگر//
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کے روز کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے مجرموں کی تلاش میں سیکورٹی فورسز کو محتاط انداز میں چلنا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ اس عمل میں کسی بے گناہ کو نقصان نہ پہنچے۔
وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
ان کاکہنا تھا’’ہم سب صورتحال کو سمجھتے ہیں۔ اس میں وقت لگے گا۔ہم نہ تو صورتحال سے انکار کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس پر آنکھیں بند کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پہلگام میں جو کچھ ہوا اس کے ذمہ داروں کو پکڑنے کی ہماری کوششوں میں ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کریک ڈاؤن سے ایسا نہیں لگنا چاہئے کہ حملے کے ذمہ دار چند لوگوں کو پکڑنے کیلئے’’کشمیر کے تمام لوگوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اس معاملے میں محتاط رہنے اور دانشمندی سے کام لینے کی ضرورت ہے اور ہم نے اس معاملے پر متعلقہ حلقوں کو اپنا نقطہ نظر بتا دیا ہے۔
۲۲؍اپریل کے حملے کے بعد کولگام کے ایک شخص کی موت کے بارے میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’لیکن، مختلف مقامات سے گرفتاریوں اور نظربندی کی اطلاعات ہیں، یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کیلئے (اچھا) نہیں ہے، خاص طور پر کشمیر کے لوگوں کیلئے جو کسی بھی حملے کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرنے کیلئے پہلی بار باہر آئے ہیں، یہ تاثر نہیں چھوڑنا چاہئے کہ پہلگام حملہ آوروں کو سزا دینے کے لئے سبھی کو سزا دی جا رہی ہے۔‘‘
ضلع کولگام کے ایک گاؤں کے رہائشیوں کو اتوار کے روز ۲۲ سالہ امتیاز احمد ماگرے کی لاش ملی جس پر الزام ہے کہ پہلگام حملے کے بعد سیکورٹی فورسز اسے پوچھ تاچھ کے لئے لے گئے تھے۔اگرچہ پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے ، لیکن ماگرے کی لاش برآمد ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد سامنے آنے والی ڈرون فوٹیج میں ایک شخص کو ندی میں چھلانگ لگاتے اور بہہ جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ماگرے، جس نے دہشت گردوں کا اوور گراؤنڈ کارکن ہونے کا ’اعتراف‘ کیا تھا، نے فرار ہونے کی کوشش کی جبکہ سیکورٹی فورسز کو جنگلاتی علاقے میں ایک خفیہ ٹھکانے پر لے جایا گیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے لوک سبھا رکن آغا روح اللہ مہدی اور جموں و کشمیر کی وزیر سکینہ ایتو نے کہا کہ ماگرے کی موت میں سازش کے سنگین الزامات ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی حالیہ ملاقات کے بارے میں پوچھے جانے پر عبداللہ نے کہا’’یہ میرے اور وزیر اعظم کے درمیان ہے‘‘۔
چہارشنبہ کے روز ملک گیر سکیورٹی مشق کے بارے میں انہوں نے کہا’’میں وزارت داخلہ میں کام نہیں کرتا، میں جموں و کشمیر حکومت میں کام کرتا ہوں۔ یہ ایم ایچ اے کا حکم ہے، اس لیے آپ ان سے پوچھیں۔ یہ جموں و کشمیر حکومت کا حکم نہیں ہے‘‘۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے جموں و کشمیر اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) سے کہا ہے کہ وہ ڈل جھیل میں ایک مشق کرے اور تیز ہواؤں کے دوران جانی نقصان سے بچنے کیلئے وہاں اپنی ٹیموں کو تعینات کرے۔
عمرعبداللہ نے کہا’’ایس ڈی آر ایف ڈرل کا پہلگام یا فرضی مشق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کل جائزہ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ شام کو تیز ہوائیں چلتی ہیں اور ہم نے دیکھا کہ دو شکارا الٹ گئے ہیں۔ ہم نے ایس ڈی آر ایف سے اس کی تحقیقات کرنے اور وہاں ٹیمیں تعینات کرنے کو کہا ہے تاکہ اس طرح کے واقعات میں جانی نقصان سے بچا جا سکے۔‘‘ (ایجنسیاں)