سرینگر//
جنوبی کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام کے بیسرن علاقے میں پیش آئے خونی دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی میں سرگرم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بڑے پیمانے پرآپریشن جاری ہے ۔
اس افسوسناک واقعے کے بعد مرکزی حکومت نے تحقیقات کی ذمہ داری قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کو دیدی ہے ، جس کے سربراہ سدانند داتے نے جمعرات کوخودپہلگام کا دورہ کر کے جائے وقوعہ کا جائزہ لیا۔
ذرائع کے مطابق این آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے بیسرن کے اس مقام پر، جہاں گھات لگا کر مسلح حملہ آوروں نے سیاحوں کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا، فارینسک اور تکنیکی عملے کے ہمراہ شواہد جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ، ٹیم نے زمین پر گولیوں کے خول، خون کے نشانات، ممکنہ ڈیجیٹل شواہد اور دیگر مواد کا جائزہ لیا، تاکہ حملہ آوروں کے طریقئہ واردات اور ان کی مدد کرنے والے نیٹ ورک کی شناخت کی جا سکے ۔
ذرائع کے مطابق این آئی اے کے سربراہ نے پولیس و دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ بھی اس معاملے پر گفت وشنید کی جبکہ حراست میں لئے گئے افراد سے بھی این آئی اے کی اعلیٰ سطحی ٹیم پوچھ تاچھ کرے گی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جنوبی ، شمالی اور وسطی کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔
انٹیلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پر گزشتہ کئی دنوں سے جنوبی کشمیر میں شدت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے اور اس دوران متعدد مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے ۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ این آئی اے نے تفتیش کے دوران نہ صرف حملے کے تکنیکی پہلوؤں کو ہدف بنایا ہے بلکہ شدت پسندوں کے مالی نیٹ ورکس، کال ڈیٹا ریکارڈز، اور بینکنگ ذرائع کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ ایجنسی کا مقصد اس حملے کے پس پردہ کارفرما مکمل نیٹ ورک کو بے نقاب کرنا اور تمام سہولت کاروں کو گرفتار کرنا ہے ۔