محفوظ پناہ گاہوں پر چھاپے ‘صرف سرینگر میں ۶۳ مشتبہ افراد کے گھروں پرچھاپے ‘ بڑی تعداد میں لوگوں کی گرفتاریاں
سرینگر//
کشمیر میں حکام نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد دہشت گردوں اور ان کے ہمدردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ دہشت گردوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، ان کی محفوظ پناہ گاہوں پر چھاپے مارے ہیں اورسینکڑوں کارکنوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیاہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز وادی کے طول و عرض میں دہشت گردوں کے معروف ساتھیوں اور ان کے ہمدردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں، جس کا مقصد پہلگام جیسے کسی بھی حملے کے خلاف روک تھام پیدا کرنا ہے۔
دہشت گردوں نے منگل کے روز ضلع اننت ناگ کے پہلگام کے بالائی علاقوں میں واقع ایک مشہور سیاحتی مقام بیسرن میں فائرنگ کی تھی جس میں۲۶؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر دوسری ریاستوں کے چھٹیاں گزارنے والے تھے۔
اس دوران سرینگر پولیس نے انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے ) کے تحت درج مقدمات کی تفتیش کے سلسلے میں شہر بھر میں مختلف مقامات پر دہشت گرد معاونین اور کالعدم تنظیموں سے وابستہ سہولیت کاروں کے رہائشی مکانوں کی باریک بینی سے تلاشی لی۔
پولیس بیان کے مطابق، جموں وکشمیر پولیس نے شہر کے طول و عرض میں کارروائیاں کرتے ہوئے۶۳؍افراد کے گھروں کی تلاشی لی، جن میں لشکر طیبہ ، جیش محمد ، تحریک المجاہدین، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اور آئی ایس جے کے جیسی کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد شامل ہیں۔
چھاپے کے دوران پولیس نے قانونی ضابطوں کا مکمل خیال رکھتے ہوئے ، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور آزاد گواہوں کی موجودگی میں کارروائیاں انجام دیں۔ اس دوران دستاویزات، ڈیجیٹل آلات اور دیگر مواد برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ ثبوت جمع کرنے اور انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی۔
جن مشتبہ افراد کے گھروں کو کھنگالا گیا ان کی تفصیلات درج ذیل ہیں:پولیس اسٹیشن ایم آر گنج میں درج ایف آئی آر نمبر۲۰۲۲/۳۵کے تحت فرقان فاروق میر ولد فاروق میر اور فیضیاب شوکت دیوانی ولد شوکت دیوانی، ساکنان دلال محلہ، کی رہائشگاہوں پر چھاپے مارے گئے ۔
اسی طرح پولیس اسٹیشن سنگم میں ایف آئی آر نمبر۲۰۲۳/۰۸کے تحت زبیر گل ولد غلام محمد بٹ ساکن ٹنگپورہ زونی مر کے رہائشی مکان کی تلاشی لی گئی۔
پولیس اسٹیشن صفاکدل میں درج کیس ایف آئی آر نمبر۲۰۱۰/۱۲۸ کے سلسلے میں محمد یوسف نقش ولد غلام محمد، ساکن ملک صاحب صفاکدل، کی بھی تلاشی لی گئی۔
اس کے علاوہ لشکر طیبہ سے وابستہ سید احمد پریمو ولد مرحوم محمد عبداللہ پریمو ساکن مومہ خان محلہ بادام واری ریناواری اور داؤد احمد وانی ولد غلام نبی وانی ساکن کاو محلہ خانیار، کی رہائشگاہوں پر بھی چھاپے مارے گئے ۔
دیگر افراد میں ہیں:ریاض احمد وانی، رفیق احمد وانی اور شبیر احمد وانی (ساکنان باباپورہ زونی مر،وسیم راجہ زرگر ساکن زونی مر،اعجاز احمد بٹ اور مدثر نذیر خان ساکنان ہاکہ بازار لال بازار،شعیب نذیر جان ساکن بوٹہ شاہ محلہ لال بازار،اعجاز احمد خان ساکن ہاکہ بازار لال بازار، لیاقت حسین ڈار، بلال احمد گنی، موسیب احمد ڈار،اویس احمد بٹ اور نذیر احمد گوڈو ممنظور احمد ڈار، محمد اسماعیل، ساحل نثار، مظفر فاروق میر، نعیم احمد خان اور آصف مشتاق بابا کے رہائشی مکانوں کو بھی کھنگالا گیا۔
اسی طرح پولیس اسٹیشن بٹہ مالو اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بھی تلاشی کارروائیاں انجام دی گئیں، جہاں متعدد افراد بشمول:شاہینہ بانو، وسیم طارق مٹہ، شعیب الاسلام گنی، محمد شفیق بٹ، وسیم خان، طوفیل احمد بٹ (جو پی ایس اے کے تحت مقید ہیں۔ڈاکٹر ادریس گنائی، اظہر الاسلام گنائی، منان ڈار، ہنان گلزار ڈار، نصراللہ میر اور طارق احمد ڈار شامل ہیں کے مکانوں پر بھی چھاپے مارے گئے ۔
علاوہ ازیں، مختلف دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد جیسے کہ:اویس صادق ٹھوکرساکن زینہ دار محلہ، شبیر احمد وانی ولد غلام محی الدین وانی ساکن قرفلی محلہ حبہ کدل سری نگر، ادریس احمد خان ولد محمد اسلم خان ساکن گول مارکیٹ کرنگر سری نگر،، محمد رمضان ہزاری ولد محمد جمال ساکن دودھ گنگا کرنگر، معیز خان ولد ریاض احمد خان ساکن اخراج پورہ، نذیرہ معین ولد غلام محمد صوفی ساکن راتھر محلہ پادشاہی باغ، دانش مقبول شیخ، مدثر بشیر ڈار، راشد لطیف بھٹ، روف الٰہی، عرفان احمد ہارون، الطاف حسین میر، منظور احمد وانی، عمر شعبان حاجم، سجاد احمد ڈار، عباس شفیع نجار، نثار احمد خان، زاہد رشید گنی، عاقب فاروق، یاسر حمید گنی، رضوان اکبر نجار اور نومان قیوم وانی شامل ہیں کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔
پولیس نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ کن کارروائیاں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو جڑ سے ختم کرنے اور ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے انجام دی گئیں جو تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہیں یا ان کی معاونت کرتے ہیں۔
حکام نے مزید کہا کہ سری نگر پولیس شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور جو بھی افراد تشدد، تخریب یا غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ملوث پائے جائیں گے ، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس دوران جموں و کشمیر کی حکومت نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ، شوپیاں اور کولگام میں پہلگام حملے کے بعد لشکر طیبہ کے مشتبہ دہشت گردوں کے مزید تین گھروں کو مسمار کر دیا ہے۔
اس طرح گزشتہ ۲۴ گھنٹوں کے دوران تباہ ہونے والے دہشت گردوں کے گھروں کی مجموعی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔
حکام کی جانب سے مسمار کیے گئے تین مکانات پلوامہ کے احسن شیخ، شوپیاں کے شاہد احمد کٹے اور کولگام کے زاہد احمد کے تھے۔
اطلاعات کے مطابق، احسن کشمیر میں مقیم لشکر طیبہ کے ان تین کارکنوں میں شامل تھا جنہوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے میں پاکستانی دہشت گردوں کو لاجسٹک اور براہ راست مدد فراہم کی تھی۔
کٹے اور احمد پر پچھلے تین چار سالوں سے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
اس سے قبل حکام نے جمعہ کے روز پہلگام دہشت گردانہ حملے میں حصہ لینے والے کشمیر میں مقیم دو دیگر او جی ڈبلیو آصف شیخ اور عادل ٹھوکر کے گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔
تاہم، حکام نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اہل خانہ نے انہدام سے پہلے گھر خالی کر دیے تھے۔ اطلاعات کے مطابق قریبی املاک کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے کے لیے ان مکانات کو درست حملوں میں منہدم کیا گیا۔
جموں و کشمیر حکومت کے ایک عہدیدار نے ایک رپورٹ کے مطابق کہا’’اس کارروائی کا واضح مقصد مقامی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنا یا دہشت گردی کو کسی بھی طرح کی حمایت سے روکنا ہے۔ یہ مقامی نوجوانوں کو سخت یاد دہانی ہے کہ اگر وہ بندوق اٹھاتے ہیں اور دہشت گردوں کی صفوں میں شامل ہوجاتے ہیں تو ان کے اہل خانہ کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ان کے اہل خانہ کو پاسپورٹ، سرکاری نوکری اور پولیس کلیئرنس سمیت سرکاری فوائد اور سہولیات سے بھی محروم رکھا جائے گا۔ یہ سب مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا حصہ ہے۔ـ‘‘
اس سے پہلے جمعہ کے روز لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے دہشت گرد عادل ٹھوکر، جسے عادل گوری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے گھر کو مسمار کر دیا گیا تھا۔
عادل گوری پہلگام حملے میں ملوث تھے جس میں ایک نیپالی شہری سمیت ۲۶؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔ اسے سب سے زیادہ مطلوب قرار دیا گیا ہے اور اننت ناگ پولیس نے اس کی گرفتاری کیلئے کسی بھی مخصوص معلومات کیلئے۲۰ لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ اس کیس میں دو پاکستانی شہریوں کو بھی انتہائی مطلوب قرار دیا گیا تھا۔
عادل نے۲۰۱۸میں غیر قانونی طور پر پاکستان کا سفر کیا تھا ، جہاں اس نے مبینہ طور پر پچھلے سال جموں و کشمیر واپس آنے سے پہلے دہشت گردی کی تربیت حاصل کی تھی۔
پہلگام حملے میں مبینہ طور پر ملوث ایک دہشت گرد کے اہل خانہ نے، جس کا گھر جمعہ کی صبح منہدم کر دیا گیا تھا، اسے’مجاہدین‘ کہا ہے۔
بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پہلی بار جمعہ کو جموں و کشمیر کے سرینگر کا دورہ کیا اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔
پہلگام میں حملے کے بعد دہشت گردوں کو بے اثر کرنے کے لئے ہندوستانی فوج ہائی الرٹ پر ہے اور کئی سرچ آپریشن شروع کر رہی ہے۔ اس واقعہ پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اور پہلگام حملے پر پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ۲۲؍اپریل کو پہلگام کے بیسرن گھاس کے میدان میں دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا تھا جس میں۲۵ہندوستانی شہری اور ایک نیپالی شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ یہ دھماکے جمعرات کی رات سیکورٹی فورسز کے گھروں پر چھاپے کے بعد ہوئے۔
سکیورٹی فورسز نے منگل کو حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا سراغ لگانے کی کوشش میں جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں سیکڑوں اوور گراؤنڈ ورکرز (او ڈبلیو جی) اور ان کے حامیوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ جمعہ کے روز بانڈی پورہ ضلع میں ایسے ہی ایک آپریشن کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ میں ایک مبینہ او ڈبلیو جی مارا گیا۔
الطاف لالی کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب سیکورٹی فورسز انہیں ضلع بانڈی پورہ کے کلنار علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر لے گئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کے روز یہ کارروائی سرینگر منتقل کردی گئی جہاں صفاکدل ، صورہ ، پاندچھ ،بمنہ شالٹنگ ، لال بازار اور زڈی بل علاقوں سمیت ایک درجن سے زیادہ مقامات پر چھاپے مارے گئے۔
ضلع اننت ناگ میں چوبیس گھنٹے سرچ آپریشن جاری ہے کیونکہ سیکورٹی فورسز نے چوکسی بڑھا دی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ کسی بھی مشکوک نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے ضلع بھر میں موبائل گاڑیوں کی چیکنگ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔ (پی ٹی آئی)