رام بن//
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے۲۲؍ اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی غیر جانبدار انہ اور شفاف تحقیقات میں شامل ہونے کی پاکستان کی پیش کش پر سوال اٹھایا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’پہلگام کا حالیہ سانحہ اس مسلسل الزام تراشی کی ایک اور مثال ہے، جسے روکنا ضروری ہے‘‘۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز کہا کہ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے اپنا کردار جاری رکھتے ہوئے، پاکستان کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں حصہ لینے کے لئے تیار ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ’’پہلے انہوں نے (پاکستان نے) یہ قبول نہیں کیا کہ پہلگام میں کچھ ہوا ہے۔ پھر انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ہندوستان نے کیا ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے ہم پر الزام لگایا تھا، اس لیے ان کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے‘‘۔
شریف کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر عمرعبداللہ نے کہا’’میں ان (پاکستانی رہنماؤں) کے بیانات پر زیادہ تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ مجھے اس واقعے پر افسوس ہے، جو نہیں ہونا چاہیے تھا‘‘۔
پاکستان کے ساتھ۱۹۶۰کے سندھ طاس معاہدے پر، جسے بھارت نے پہلگام حملے اور دریائے چناب پر تعمیر کیے جانے والے ڈیموں کے لیے سرحد پار رابطے کے لیے روک دیا ہے‘عمر عبداللہ نے کہا’’آپ دونوں کو کیوں جوڑ رہے ہیں؟ پانی کے معاہدے کا ان چیزوں سے کیا تعلق ہے؟ سندھ طاس معاہدہ معطل ہو یا نہ ہو، اس کا ان منصوبوں سے کیا لینا دینا ہے‘‘؟
وزیر اعلیٰ رام بن میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے بعد ضروری خدمات کی بحالی کا جائزہ لینے کے لئے آئے تھے۔
اپنے دورے کے دوران عمرعبداللہ سیلاب سے متاثرہ دھرم کنڈ گاؤں گئے تھے، جہاں ۲۰؍اپریل کو تین افراد ہلاک اور درجنوں گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔
عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز کہا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ان کے دورے کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ ان کی حکومت پہلگام دہشت گردانہ حملے پر توجہ مرکوز کرنے کے باوجود قدرتی آفت کے متاثرین کو نہیں بھولی ہے۔
یہاں ضروری خدمات کی بحالی سمیت صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے افسروں کے اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے ۲۰؍اپریل کو تباہی کی وجہ سے اپنی زمین اور مکانات کھونے والوں کیلئے محفوظ مقامات پر پانچ مرلہ زمین کا اعلان کیا۔
اس قدرتی آفت میں تین افراد ہلاک اور ۶۰۰سے زیادہ مکانات اور تجارتی عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا جس سے رام بن شہر کے قریب معروف سے سیری تک چار کلومیٹر طویل جموں سرینگر قومی شاہراہ کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔