سرینگر//
پہلگام دہشت گردانہ حملے جس میں۲۶؍افراد ہلاک ہوئے تھے‘ کے بعد سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان سری نگر میں سیاحوں کا کہنا ہے کہ وہ مقامی لوگوں کی گرمجوشی اور حمایت کا سہرا دیتے ہوئے خود کو محفوظ اور خوش آئند محسوس کر رہے ہیں۔
جہاں ڈل جھیل سیاحوں سے بھری ہوئی ہے وہیں قریبی پہلگام ویران دکھائی دیتا ہے اور سیاحوں کی بھیڑ کی جگہ سکیورٹی کی بھاری نفری موجود ہے۔
گجرات کے وڈودرا سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح وکرم بھائی ویاس نے کہا’’سیاحوں کو ضرور جانا چاہیے ۔ اس طرح کا کوئی خوف نہیں ہے۔مجھے آج جانے میں اچھا نہیں لگتا۔ میں نے یہاں بہت اچھا وقت گزارا ہے۔ ہوٹل مالکان نے ہمارے قیام کے دوران ہماری مدد کی ہے۔ ہمیں کوئی خوف محسوس نہیں ہوا، اور مقامی لوگوں نے ہمارا خیر مقدم کیا ہے‘‘۔
۲۱؍ اپریل کو سرینگر آنے والے ایک اور سیاح بکل شرما نے کہا’’ہم مکمل طور پر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کوئی خوف نہیں ہے۔ دورے کی منصوبہ بندی کرنے والے لوگوں کو آنا چاہئے‘‘۔
گجرات سے تعلق رکھنے والی ویبھوی ویاس نے کہا کہ وہ علاقے میں فوجی جوانوں کی واضح موجودگی سے مطمئن محسوس کرتی ہیں۔
حالانکہ، پہلگام کی بیسرن وادی کے مناظر، جہاں حملہ ہوا تھا، ایک مختلف کہانی بیان کرتے ہیں۔ کبھی سیاحوں سے بھرا ہوا یہ علاقہ اب بہت کم نقل و حرکت دکھاتا ہے، جو چند شہریوں اور گشت کرنے والی سکیورٹی فورسز تک محدود ہے۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سیاح نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا’’ہم یہاں پہلگام واقعے کے باوجود محفوظ ہیں۔ ہمیں یہاں کسی قسم کی پریشانی یا خوف کا سامنا نہیں۔ بلکہ کشمیری لوگ نہایت محبت اور خلوص سے پیش آ رہے ہیں۔ ہمیں مفت میں کھانے پینے کی اشیاء دی جا رہی ہیں، تسلی دی جا رہی ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں‘‘۔
خاتون سیاح نے مزید کہا’’کشمیر کے لوگ بے حد انسان دوست اور مہمان نواز ہیں۔ جو خبریں کچھ نیوز پورٹلز یا سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، ان پر دھیان دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم کشمیر میں مکمل طور پر محفوظ ہیں اور مقامی لوگوں نے ہمیں یہاں اجنبیت کا احساس بالکل نہیں ہونے دیا‘‘۔
سیاح خاتون نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں تقریباً اسی فیصد افراد سیاحت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ اگر غیر ضروری منفی پروپیگنڈہ کیا جائے گا اور خوف کا ماحول پیدا ہوگا تو سب سے زیادہ نقصان انہی محنتی اور مہمان نواز کشمیریوں کو ہوگا۔
انہوں نے کہا’’یہاں کے لوگ اپنی روزی روٹی کا انحصار سیاحت پر کرتے ہیں۔ ہمیں یہاں کے خوبصورت ماحول اور لوگوں کے خلوص نے بہت متاثر کیا ہے ‘‘۔
لالچوک میں موجود دیگر سیاحوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ مقامی افراد ہر ممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ کئی دکان دار اور ہوٹل مالکان نے سیاحوں کو یقین دلایا کہ کشمیر ان کے لیے ہمیشہ خوش آمدیدی کی جگہ ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ایک اور سیاح ونود کمار نے کہا’’ہم نے پہلگام واقعہ کے بعد بھی محسوس کیا کہ یہاں کے لوگ ہمارے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں، ہمیں تحفظ کا احساس دلا رہے ہیں۔ یہ وہ کشمیر ہے جس کی مہمان نوازی کی مثالیں دنیا میں دی جاتی ہیں‘‘۔
اس دوران مقامی حکام نے بھی سیاحوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وادی کشمیر میں سیاحوں کی سلامتی اولین ترجیح ہے ۔ سیکورٹی فورسز نے تمام اہم سیاحتی مقامات پر سیکورٹی سخت کر دی ہے جبکہ اضافی چیک پوسٹس اور گشت بڑھایا گیا ہے تاکہ سیاحوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
پہلگام حملے کے باوجود، کشمیر کی اصل تصویر ایک بار پھر محبت، خلوص اور انسان دوستی کی شکل میں دنیا کے سامنے آئی ہے ۔ سیاحوں کے تاثرات اس بات کا ثبوت ہیں کہ کشمیر آج بھی مہمانوں کیلئے کھلے دل کے ساتھ اپنی بانہیں پھیلائے ہوئے ہے ۔