سرینگر/۲۱جون
وادی کشمیر میں چار روز سے رک رک کر بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس نے لوگوں کو ایک بار پھر گرم لباس زیب تن کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق وادی میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران موسمی صورتحال جوں کی توں رہنے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں۲۲جون تک رک رک کر بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس دوران جنوبی کشمیر میں موسلا دھار بارشیں متوقع ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی میں۲۳جون سے موسم میں بہتری واقع ہونے کی توقع ہے ۔
ادھر وادی میں لگاتار بارشوں سے شبانہ درجہ حرارت معمول سے نیچے درج ہو رہا ہے ۔گرمائی دارلحکومت سری نگر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران۸ء۲ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت۳ء۱۳ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۵ء۲ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
سیاحتی مقام گلمرگ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران۴ء۱۲ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت۶ء۴ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۶ء۵ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
پہلگام میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران۹ء۲ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت۶ء۸ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے ۵ء۰ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
اس دوران دارلحکومت سرینگر میں۴۸برس بعد ماہ جون میں سرد ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔
سرینگر میں منگل کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۰ء۱۵ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۲ء۱۴ڈگری سینٹی گریڈ کم ہے ۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ آئندہ ۱۵گھنٹوں کے دوران وادی کشمیر میں شدید بارشوں کا امکان ہے جس دوران درجہ حرارت میں مزید گراوٹ متوقع ہے ۔
محکمہ موسمیات کے ماہر فیضان کینگ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ منگل کے روز سرینگر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۰ء۱۵ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ سال۱۹۷۵کے بعد امسال جون کے مہینے میں دن کا درجہ حرارت۰ء۱۵ ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔اُن کے مطابق جموں وکشمیر میں بدھ کے روز بھی بارشوں کا امکان ہے اور۲۳جون سے موسم میں بہتری آسکتی ہے ۔
ماہر موسمیات نے بتایا کہ آئندہ پندرہ گھنٹے موسمی لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہے کیونکہ اس دوران وادی میں شدید بارشوں کا امکان ہے اور جنوبی کشمیر میں اس کا زیادہ اثر رہے گا۔
جون کے مہینے میں درجہ حرارت میں گراوٹ درج ہونے اور اس کا ہاٹی کلچر اور اگریکلچر شعبے پر منفی اثرات پڑنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ماہر موسمیات نے بتایا کہ چونکہ ۲۳جون سے موسم میں بہتری کا امکان ہے لہذا زرعی اور باغبانی شعبے پر منفی اثرات پڑنے کا امکان بہت ہی کم ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ۲۳جون کے بعد بھی موسم جوں کا توں رہا تو اس صورت میں ذرعی اور باغبانی شعبے پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
دریں اثنا پوری وادی شدید سردی کی لپیٹ میں آچکی ہے جس وجہ سے لوگوں نے ایک دفعہ پھر گرم ملبوسات اور کانگڑیوں کا استعمال شروع کیا ہے ۔
سرینگر سے تعلق رکھنے والے ایک شہری غلام نبی خان نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ جون کے مہینے میں سردی میں اضافہ ہونے کے باعث دوبارہ روایتی پھرن اور کانگڑی استعمال کی ہے ۔