سرینگر//
میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق نے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کو نا قابل برداشت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ۔
عمر فاروق نے حملے کے ردعمل میں بیرون وادی کشمیریوں کی ماریٹ اور ہراساں کئے جانے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے مرکز سے کشمیریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے ۔
میرواعظ‘ جنہیں ایک ماہ کے بعد آج جامع مسجد میں نماز جمعہ پر خطاب کرنے کی اجازت دی گئی نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سیاحتی مرکز پہلگام میں ایک نہایت ہی دل دہلا دینے والا سانحہ پیش آیا، جس نے ہمارے دل زخمی کر دیئے ہیں۔
عمر فاروق نے پہلگام میں ہوئے خونین سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا گو ہیں۔
میرواعظ نے کہا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ کشمیری عوام ہمیشہ سے باہر سے آنے والوں خصوصاً سیاحوں کے لیے اپنے دل اور گھر کے دروازے کھولتے آئے ہیں۔ مہمان نوازی ہماری پہچان ہے اور کشمیری عوام نے اس المناک موقع پر ایک بار پھر انسانیت، ایثار اور مدد کے جذبے کو زندہ کیا۔
ان کے مطابق جب کوئی مدد موجود نہ تھی، مقامی لوگوں نے خود جان کا خطرہ مول لے کر زخمیوں اور متاثرین کی مدد کی۔ ان ہی میں سے ایک نوجوان کشمیری گھوڑا بان عادل حسین نے دوسروں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی۔’’ ہم اس بہادر نوجوان کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جبکہ دیگر لوگوں نے زخمیوں کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر میلوں پیدل چل کر ہسپتالوں تک پہنچایا‘‘۔
میر واعظ نے کہا ’’کشمیری عوام نے ہر ممکن انداز میں سیاحوں کی مدد کی، جیسا کہ وہ ویڈیوز ظاہر کرتی ہیں جن میں سیاح شکریہ ادا کر رہے ہیں کہ کیسے لوگوں نے ان کے لئے اپنے گھر کھول دیے ، انہیں کھانا فراہم کیا، ایئرپورٹس تک مفت پہنچایا اور جذباتی سہارا دیا‘‘۔
میرواعظ نے مزید کہا کہ کشمیری عوام نے اس انسانی سانحہ کیخلاف اپنی بھر پور ناراضگی کا اظہار کرنے کیلئے ایک دن کی مکمل ہڑتال کی، خاموش احتجاج اور شمع بردار اجتماعات منعقد کیے ، اور ان ہلاکتوں کی یاد میں یکجہتی کا مظاہرہ کرکے پوری دنیا کو ایک واضح پیغام دیا۔
عمر فاروق نے اس موقع پر کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کے ذرائع ابلاغ کا ایک بڑاطبقہ اس سانحے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پھیلا رہا ہے ، جس کے باعث بھارت بھر میں کشمیری، خاص طور پر طلباء، شدید عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں اور انہیں شہروں اور قصبوں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا ہے جس سے ان کے اہلِ خانہ اور ہم سب کو شدید پریشانی لاحق ہے ۔
میرواعظ نے ملک کی مختلف ریاستوں کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری طلبائاور دیگر شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔
عمر فاروق نے حکام سے مطالبہ کیا کہ انہیں پہلگام سانحہ میں زخمیوں کی عیادت کے لیے ہسپتال جانے اور شہید عادل حسین کے گھر جا کر ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کرنے کی اجازت دی جائے ۔
اس موقعہ پر نماز جمعہ سے قبل پہلگام سانحہ میں جاں بحق ہوئے افراد کے اہل خانہ کے تئیں اظہارِ یکجہتی کے طور پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔