سرینگر//
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جمعہ کو کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے پیچھے کا مقصد ملک کے لوگوں کو تقسیم کرنا تھا اور یہ ضروری ہے کہ ہندوستان دہشت گردی کو ہمیشہ کیلئے شکست دینے کے لئے متحد ہو۔
راہل سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا’’یہ ایک خوفناک المیہ ہے اور میں یہاں یہ سمجھنے کے لیے آیا تھا کہ کیا ہو رہا ہے اور مدد کرنے کے لیے۔ جموں و کشمیر کے تمام لوگوں نے اس ہولناک حرکت کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے قوم کی مکمل حمایت کی ہے‘‘۔
جمعہ کی صبح سرینگر پہنچے کانگریس لیڈر نے بادامی باغ چھاؤنی میں فوج کے ۹۲ بیس اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔
ان کاکہنا تھا’’میں زخمیوں میں سے ایک سے ملا، میں دوسروں سے نہیں مل سکا کیوں کہ وہ واپس چلے گئے ہیں۔ میرا پیار ہر اس شخص کیلئے ہے جس نے خاندان کے ممبروں کو کھو دیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہر کوئی جان لے کہ پوری قوم ایک ساتھ کھڑی ہے‘‘۔
جمعرات کو دہلی میں ہونے والے کل جماعتی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے راہل نے زور دے کر کہا کہ متحدہ اپوزیشن دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتی ہے اور حکومت کے ساتھ ہے۔
راہل نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہے اس کے پیچھے کا مقصد سماج کو تقسیم کرنا ہے، بھائی کو بھائی سے لڑنا ہے اور یہ بہت اہم ہے کہ ہر ایک ہندوستانی متحد ہو، ایک ساتھ کھڑا ہو تاکہ دہشت گرد جو کچھ کرنے کی کوشش کر رہے تھے اسے شکست دے سکیں۔
کانگریس لیڈر نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور چیف منسٹر عمر عبداللہ سے بھی ملاقات کی اور دونوں نے انہیں واقعہ کے بارے میں آگاہ کیا۔
ان کاکہنا تھا’’میں نے انہیں یقین دلایا کہ میں اور ہماری پارٹی ان کی حمایت کریں گے‘‘۔
ملک کے دیگر حصوں میں کشمیریوں کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر راہل نے کہا’’یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ کشمیر کے میرے بھائیوں اور بہنوں پر حملہ کر رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں، متحد ہوں اور اس گھناؤنی کارروائی کا مقابلہ کریں اور دہشت گردی کو ہمیشہ کے لئے شکست دیں‘‘۔
اس سے قبل کانگریس لیڈر نے تاجروں، اسٹوڈنٹ لیڈروں اور سیاحت سے جڑے وفود سے ملاقات کی تھی۔
دریں اثنا راہل گاندھی نے جمعے کے روز جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات کی اور پہلگام میں ہوئے المناک دہشت گرد حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں ملک کی یکجہتی کو کمزور نہیں کر سکتیں، بلکہ قوم مزید مضبوطی سے ابھرے گی۔
راہل گاندھی، جو آج صبح ہی سرینگر پہنچیں‘ نے سب سے پہلے فوج کے۹۲بیس اسپتال میں زخمی سیاحوں سے ملاقات کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ اس کے بعد وہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی رہائش گاہ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان تقریباً ایک گھنٹے تک بات چیت جاری رہی۔
ذرائع کے مطابق، گفتگو میں حملے کے بعد وادی کی مجموعی صورت حال، سیاحتی شعبے پر اس کے اثرات، مقامی عوام کے جذبات اور امن و امان کی بحالی پر تفصیلی غور کیا گیا۔ راہل نے عمر عبداللہ کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی جماعت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی تاکہ وادی میں امن و سکون کو یقینی بنایا جا سکے ۔
راہل نے کہا’’پہلگام جیسے پُرامن اور خوبصورت مقام پر اس قسم کا حملہ نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم ہے بلکہ یہ وادی کی روایتی مہمان نوازی پر بھی حملہ ہے ۔ ہمیں مل کر نفرت کی اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا‘‘۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے راہل کے دورۂ کشمیر کو ایک مثبت قدم قرار دیا اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا’’یہ ہمارے لیے حوصلہ افزائی کی بات ہے کہ ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر اس دکھ کی گھڑی میں کشمیری عوام اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔
کانگریسی لیڈرنے اس سے قبل سیاحت، تجارت اور طلبہ کی نمائندہ تنظیموں کے وفود سے بھی ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے ۔