سرینگر//
کشمیر کی سیاسی ‘ مذہبی اور تجارتی انجمنوں نے پہلگام میں سیاحوں کے قتل عام کیخلاف بدھ کو کشمیر میں ہڑتال کی کال دی ہے ۔
بیسرن پہلگام میں دہشت گردوں نے ۲۶سیاحوں کو ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کردیا ۔
میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی والی متحدہ مجلس علما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کی خون آلود تاریخ میں قتل و غارت گری کا ایک اور دن جب انتہائی ہولناک انداز میں آنے والے سیاحوں کو بے رحمی سے قتل کر دیا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی ہولناکی اسلام میں قابل نفرت ہے جو بنیادی طور پر امن اور خیر سگالی کا مذہب ہے اور تمام انسانی اخلاقیات کے خلاف ہے۔
متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) کے توسط سے جموں و کشمیر کی اسلامی برادری نے ہلاک شدگان کے سوگوار خاندانوں کی حمایت اور یکجہتی کیلئے جموں و کشمیر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کل ہڑتال کے ذریعے اس گھناؤنے جرم کے خلاف پرامن احتجاج کریں۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی محبوبہ مفتی نے بھی پہلگام میں غیر انسانی دہشت گردانہ حملے کے جواب میں مکمل کشمیر بند کی کال دی ہے۔
بہیمانہ قتل کے خلاف وادی کی کاروباری اور سفری تجارتی تنظیموں نے کل (بدھ) کو کشمیر بند کا اعلان کیا ہے۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کشمیر (سی سی آئی کے)، جموں و کشمیر ہوٹلرز کلب (جے کے ایچ سی)، آل ٹریول ایسوسی ایشنز، ٹرانسپورٹرز، ریسٹورنٹ مالکان اور سول سوسائٹی گروپوں نے مشترکہ طور پر ہڑتال کی کال جاری کی ہے۔
کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن (کے ٹی ایم ایف) نے وادی کشمیر میں بے گناہ سیاحوں کے ہولناک اور بے حس قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کے ٹی ایم ایف نے اس غیر انسانی فعل کے خلاف غم اور احتجاج کے اجتماعی اظہار کی عکاسی کرتے ہوئے کل کشمیر بند کی کال دی ہے۔’’ ہم سوگوار خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنی زمین کے تقدس اور حفاظت کو برقرار رکھنے کی فوری ضرورت کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس بند کو امن، انصاف اور وادی میں آنے اور رہنے والے سبھی لوگوں کے تحفظ کیلئے ایک متحد آواز بننے دیں‘‘۔
ادھرپہلگام حملے کے خلاف مقامی لوگوں نے کینڈل لائٹ مارچ نکال کر اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
مارچ کے شرکاء نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اپنی مہمان نوازی اور پرامن روایت کے لیے جانا جاتا ہے، اور ایسے حملے ہماری تہذیب اور اقدار کے خلاف ہیں۔
اس پرامن مارچ کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف نعرے لگائے گئے اور علاقے میں امن و استحکام کی بحالی پر زور دیا گیا۔ یہ مارچ اس بات کی علامت تھا کہ پہلگام کے عوام عسکریت پسندی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور ایسے واقعات کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہیں۔
ادھر شمالی کشمیر کپوارہ ضلع کے ہندوارہ مین چوک میں سماجی کارکن شیخ جمشید وار توصیف نے نوجوانوں کے ساتھ ہندواڑہ میں ایک پرامن کینڈل مارچ کا اہتمام کیا۔ یہ مارچ پہلگام میں سیاحوں پر حالیہ حملے کے خلاف احتجاج کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
اس تقریب کا مقصد متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ایک مضبوط پیغام دینا تھا کہ کشمیری عوام ہر طرح کے تشدد کے خلاف متحد ہیں۔