سرینگر//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیر میں سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سرینگر پہنچے۔
سیاحوں پر حملے کے کچھ گھنٹوں بعد شاہ سرینگر پہنچے اور ہوائی اڈے سے سیدھے راج بھون پہنچے۔
جموں و کشمیر پولیس کے ڈائرکٹر جنرل نلن پربھات نے وزیر داخلہ کو ان کی آمد پر بریفنگ دی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیر اعلی عمر عبداللہ، مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن اور انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر تپن ڈیکا بریفنگ کے وقت موجود تھے۔
عہدیداروں نے اس سے پہلے کہا کہ شاہ سیکورٹی عہدیداروں کے ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرنے والے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ کے بدھ کے روز پہلگام کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔
کشمیر کے پہلگام قصبے کے قریب منگل کی سہ پہر دہشت گردوں نے ایک مشہور گھاس کے میدان میں فائرنگ کی، جس میں ۲۶؍ افراد ہلاک ہو گئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے، جو ۲۰۱۹ کے پلوامہ حملے کے بعد سے وادی میں سب سے مہلک حملہ ہے۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید تفصیلات بتائے بغیر بتایا کہ مرنے والوں میں دو غیر ملکی اور دو مقامی افراد شامل ہیں۔
جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد کا اب بھی پتہ لگایا جا رہا ہے اور انہوں نے دہشت گردانہ حملے کو ’حالیہ برسوں میں عام شہریوں پر ہونے والے کسی بھی حملے سے کہیں زیادہ بڑا‘ قرار دیا۔
پہلگام سے تقریبا چھ کلومیٹر کی دوری پر واقع بیسرن ایک وسیع و عریض گھاس کا میدان ہے جو گھنے پائن کے جنگلوں اور پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے اور ملک اور دنیا بھر کے سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔
حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مسلح دہشت گرد گھاس کے میدان میں داخل ہوئے، جسے ’منی سوئٹزرلینڈ‘ کا نام دیا گیا ہے اور انہوں نے کھانے پینے کی دکانوں کے ارد گرد گھومنے والے سیاحوں پر فائرنگ شروع کر دی۔
حملے کی خبر پھیلتے ہی پاکستان میں قائم کالعدم لشکر طیبہ کے شیڈو گروپ مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ دہشت گرد گروپ کے ارکان جموں کے کشتواڑ سے داخل ہوئے اور جنوبی کشمیر کے کوکرناگ کے راستے بیسرن پہنچے۔ (ایجنسیاں)