سرینگر/۲۲اپریل
جنوبی کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں آج ایک دہشت گردانہ حملے میں 26 سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
حملے میں زخمی ہونے والوں کو نکالنے کے لیے فوجی ہیلی کاپٹروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں کیونکہ یہ علاقہ صرف پیدل یا گھوڑے کی پیٹھ پر ہی قابل رسائی ہے۔ مرکزی وزیر امیت شاہ سرینگر پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ تمام ایجنسیوں کے ساتھ ہنگامی سیکورٹی جائزہ اجلاس کریں گے۔ اس سے پہلے انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی تھی، جنہوں نے انہیں حملے کی جگہ کا دورہ کرنے کے لئے کہا تھا۔
یہ حملہ دوپہر تقریباً دو بجے ہوا جب بیسرن ویلی میں تقریباً 40 سیاح قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے ۔ عینی شاہدین کے مطابق، دہشت گرد قریبی جنگلات سے نمودار ہوئے اور سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں کئی افراد موقع پر ہی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ۔
اطلاعات کے مطابق سیاحتی مقام پہلگام سے دس کلومیٹر کی دوری پر واقع بیسرن ویلی میں منگل کی دوپہر اس وقت خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب دہشت گردوں نے سیاحوں کے ایک گروپ پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔
ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں نے کافی دیر تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں متعدد سیاح شدید طورپر زخمی ہوئے ۔
معلوم ہوا ہے کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیم فوری طورپر جائے موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو طبی امداد کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا تاہم ڈاکٹروں نے دو درجن سے زائد سیاحوں کو مردہ قرار دیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو فوری طور پر مقامی افراد نے گھوڑوں کے ذریعے نیچے لانے میں مدد کی، جبکہ حکام نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے شدید زخمیوں کو اننت ناگ کے گورنمنٹ میڈیکل کالج منتقل کیا۔ پہلگام اسپتال میں داخل 12 زخمیوں کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے ۔
فوج، پولیس ، سی آر پی ایف، پیرا کمانڈوز نے پہلگام کے متعدد جنگلی علاقوں کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ہیں۔ دہشت گردوں کو تلاش کرنے کی خاطر جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹروں کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہے ۔
پولیس کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق پہلگام حملے کے بعد سیاحتی مقامات کو پوری طرح سے سیل کیا گیا ہے اور کسی کو بھی بیسرن ویلی کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔
عہدیدار نے کہا کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو بڑے پیمانے پر تلاش کیا جارہا ہے اور اضافی دستوں کو بھی فوری طورپر جنگلی علاقوں کی اور روانہ کیا گیا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے سیاحوں پر چاروں طرف سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد سیاح زخمی ہوئے اور ان میں سے کئی ایک اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے ہیں۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ پہلگام میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور جنگلی علاقوں پر ڈرون کیمروں کے ذریعے نظر گزر رکھی جارہی ہیں۔
ایک زخمی خاتون سیاح، جو حملے میں بال بال بچ گئیں، نے کہا”ہم بیسرن ویلی میں قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ ایک مسلح شخص نے میرے شوہر سے ان کا نام دریافت کیا۔ جیسے ہی نام بتایا، اس نے گولی چلا دی۔ میرے شوہر کے سر میں گولی لگی۔ وہاں موجود سات دیگر افراد بھی زخمی ہوئے “۔
ایک اور عینی شاہد نے کہا”ہم نے چیخ و پکار سنی، پھر یکدم گولیاں چلنے لگیں۔ بچے رو رہے تھے ، خواتین بھاگ رہی تھیں۔ جو منظر دیکھا، وہ زندگی بھر نہیں بھولیں گے “۔
ایک سیاح نے بتایا”جب حملہ ہوا تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے فوراً پہاڑی سے نیچے بھاگنے کی کوشش کی۔ مقامی افراد نے ہمت دکھاتے ہوئے زخمیوں کو گھوڑوں پر بٹھایا اور فوری طور پر اسپتال پہنچانے میں مدد کی“۔
ایک مقامی گائیڈ نے بتایا”دہشت گرد قریبی جنگلات سے نمودار ہوئے ۔ ان کے ہاتھوں میں خودکار ہتھیار تھے ۔ وہ براہ راست سیاحوں کو نشانہ بنا رہے تھے “۔
ادھرسابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ، اور کئی دیگر رہنما¶ں نے بھی حملے کی مذمت کی ہے ۔
بیسرن، جو 1980 کی دہائی میں بالی ووڈ کی پسندیدہ لوکیشن رہا ہے ، آج کے حملے کے بعد سنسان ہو چکا ہے ۔ حملے سے چند گھنٹے پہلے تک پہلگام سیاحوں سے بھرا ہوا تھا، لیکن واقعے کے بعد وہاں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور بیشتر سیاح علاقے سے روانہ ہو گئے ہیں۔
پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے اور فورنزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ریاستی و مرکزی ایجنسیاں اس حملے کے پس پردہ عناصر کا پتہ لگانے میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب امرناتھ یاترا کی تیاریاں عروج پر ہیں، جو ہر سال لاکھوں یاتریوں کو پہلگام کے راستے گھپا تک لے جاتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ حملہ کشمیر میں امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی گہری سازش کا حصہ ہو سکتا ہے ۔