اور کیجئے فطرت سے کھلواڑ … کیجئے نا ‘ آپ کو روکا کس نے ہے ۔ آپ کے پاس مشینیں ہیں ‘ افرادی قوت ہے‘ وسائل کی کمی کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے… اس لئے فطرت سے کھلواڑ کیجئے … ترقی کے نام پر کیجئے ‘ سہولیات کے نام پر کیجئے ‘ انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے نام پر کیجئے آپ کو کوئی روکنے اور ٹوکنے والا نہیںہے… جنگل کاٹ لیجئے ‘ سر سبز و شادات درختوں پر آری چلائیے‘ جنگلوں کے بیچ میں سے راستے بنا لیجئے ‘ سرنگیں اور ریلوے ٹرک تعمیر کیجئے ‘ کسی کی مجال جو آپ کا ہاتھ پکڑ لے … نہیںصاحب آپ کا ہاتھ کوئی نہیں پکڑ لے گا … کھیت کھلیانوں کو بھی آپ نہ بخش لیجئے اور بخشنا بھی کیوں ہے کہ آخر بات ترقی کی ہے ‘سہولتات بہم رکھنے کی ہے تو… تو کھیت کھلیانوں کو بھی بروئے کار لائیے… جہاں اور جو کچھ بھی آپ نے کر گزر نا ہے کیجئے … فطرت کے ساتھ کیجئے ‘اس کے ساتھ کھیلئے ‘ کوئی کچھ نہیں کہے گا… لیکن… لیکن صاحب جب فطرت کی باری آئیگی … جب وہ آپ پر پلٹ وار کرے گی … جب وہ آپ سے کھیلنا شروع کرے گی… جب وہ آپ کے کھیل کا جواب دینے پر آئیے تو… تو صاحب پھر شکایت نہ کیجئے … پھر واویلا نہ کیجئے کہ… کہ فطرت سے کھیلنے کے دوران وہ جتنی خاموشی سے آپ کے وار سہتی ہے … اتنے ہی زور ‘ اتنی کی شدت اور قوت سے وہ پلٹ وار کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے … اور ہم نے ایسا ہوتے ہو ئے دیکھا ہے… دنیا میں کئی مقامات پر ہوتے ہو ئے دیکھا ہے… اپنے رام بن میں ہو رہا ہے… وہاںہوتے ہو ئے دیکھا… اور…اور اس لئے دیکھا کہ … کہ سوتا ہوا شیر جب جاگ جائے تو… تو پھر اس کی دم پر پیر رکھنے والی کی خیر نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے … شاہراہ کو کشادہ اور فور لیننگ کے نام پر سرینگر جموں شاہراہ پر ہم نے جو تباہی مچائی ہے … فطرت کے ساتھ جو کھیل ہم نے کھیلا ہے … اس کا جواب تو آنا ہی تھا… پلٹ وار تو ہونا ہی تھا اور… اور اللہ میاں کی قسم رام بن میں جو ہوا وہ محض ایک نمونہ‘بالکل چھوٹا سا نمونہ ہے … ایک وارننگ ہے… اس بات کی وارننگ کہ فطرت سے کھیلنا بند کیجئے کہ جب فطرت کھیلنے پر آئے تو… تو ہم اپنے سب کھیل کھیلنا بھول جائیں گے… اور سو فیصد بھول جائیں گے ۔ ہے نا؟