سرینگر// (ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے منگل کو کہا کہ ۲۰۰۸ کے ممبئی دہشت گردانہ حملے نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کی جب ہندوستانیوں نے اجتماعی طور پر محسوس کیا کہ پڑوسی ملک کے اس طرح کے رویے کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔
چروتر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی میں ایک انٹرایکٹو سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے جئے شنکر نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی تبدیلی کا اعتراف کیا۔
ان کاکہنا تھا’’اس کے برعکس، پاکستان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور وہ اپنی’بری عادات‘ کو جاری رکھے ہوئے ہے‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ ہندوستانی حکومت اب شاذ و نادر ہی عوامی سطح پر پاکستان کے بارے میں بات کیوں کرتی ہے، ایس جئے شنکر نے وضاحت کی کہ ان پر’قیمتی وقت‘ ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
جئے شنکر نے کہا’’ہندوستان بدل گیا ہے۔ کاش میں کہہ سکتا کہ پاکستان بدل گیا ہے۔ بدقسمتی سے وہ کئی طریقوں سے اپنی بری عادات کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میں کہوں گا کہ ۲۶/۱۱ ممبئی دہشت گردانہ حملہ ایک اہم موڑ تھا۔ میرے خیال میں ایسا اس وقت ہوا جب ہندوستانی عوام، تمام سیاسی جماعتوں نے کہا کہ یہ بہت زیادہ ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا’’لوگوں نے محسوس کیا کہ ملک (ہندوستان) پڑوسی کے اس رویے کو قبول نہیں کر سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ سماج میں یہ احساس بہت مضبوط تھا، لیکن اس وقت کی حکومت نے اس کو پوری طرح سے نہیں سمجھا ہوگا، جو ایک الگ معاملہ ہے‘‘۔
جئے شنکر نے کہا کہ۲۰۱۴ کے بعد جب حکومت تبدیل ہوئی تو پاکستان کو ایک پختہ پیغام دیا گیا کہ اگر دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئیں تو اس کے نتائج برآمد ہوں گے۔
ان کاکنا تھا’’اس عرصے کے دوران، ہم نے معاشی اور سیاسی طور پر ترقی کی ہے، اور دنیا میں ہماری حیثیت میں بہتری آئی ہے‘لیکن پاکستان نے پرانی پلے بک کو جاری رکھا‘‘۔
جئے شنکر نے کہا کہ پاکستان بھی افغانستان میں تنازعہ سے کچھ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب امریکہ اور نیٹو وہاں موجود ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا’’پاکستان ڈبل گیم کھیل رہا تھا۔ یہ طالبان اور دوسرے فریق دونوں کے ساتھ تھا۔ لیکن جب امریکی چلے گئے تو ڈبل گیم برقرار نہ رہ سکا۔ ڈبل گیم سے انہیں جو بھی فوائد مل رہے تھے وہ بھی گر گئے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے جس دہشت گردی کی صنعت کو فروغ دیا تھا، وہ انہیں کاٹنے کے لئے واپس آ گئی۔‘‘
اس دوران ہندوستان نے نئے وقف قانون کے سلسلے میں پاکستان کے تبصروں کو آج سختی سے مسترد کر دیا اور اسے نصیحت دی کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے معاملے میں اپنا ریکارڈ دیکھے ۔
وقف قانون پر پاکستان کے تبصروں کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے جواب میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا’’ہم ہندوستان کی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ وقف ترمیمی قانون پر پاکستان کی طرف سے کیے گئے بے بنیاد تبصروں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں‘‘۔
جیسوال نے کہا’’پاکستان کو ہندوستان کے داخلی معاملات پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ پاکستان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرتے وقت دوسروں کو نصیحت دینے کے بجائے اپنے ہی ریکارڈ پر نظر ڈالے ۔‘‘