جموں//
جموں کشمیر کے اُدھم پور اور کشتواڑ کے جنگلاتی علاقوں میں دوسرے روز بھی تلاشی آپریشن جاری ہے ، جہاں گزشتہ روز سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے درمیان تقریباً دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق، رات کے وقت تاریکی کے پیش نظر آپریشن کو عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا، تاہم جمعرات کی صبح کی پہلی روشنی کے ساتھ ہی تلاشی آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا۔
ایس ایس پی اُدھم پور آمود ناگپوری نے گزشتہ شام نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی صبح فورسز کو اطلاع ملی تھی کہ جوفر کے گھنے جنگلات میں ملی ٹینٹ چھپے ہوئے ہیں۔
ناگپوری نے کہا کہ اطلاع موصول ہوتے ہی اسپیشل آپریشنز گروپ کی ٹیم جائے وقوعہ پر روانہ ہوئی اور تلاشی آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
ایس ایس پی نے کہا’’جب سلامتی اہلکار مشتبہ مقام کے قریب پہنچے تو وہاں موجود دہشت گردوں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی، جس کے بعد فورسز نے بھی پوزیشن سنبھال کر بھرپور جوابی کارروائی کی‘‘۔
پولیس آفیسر نے مزید کہا کہ فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے کر سخت ناکہ بندی کر دی ہے ، جبکہ اندھیرے کی وجہ سے آپریشن کو عارضی طور پر روک کر جمعرات کی صبح دوبارہ شروع کیا گیا ہے ۔
ناگپوری کے مطابق‘ اطلاعات ہیں کہ علاقے میں دو سے تین ملی ٹینٹ موجود ہیں، اور اسی بنا پر آپریشن کا دائرہ مزید علاقوں تک وسیع کر دیا گیا ہے ۔
دریں اثنا، کشتواڑ کے چھاترو علاقے میں بھی جمعرات کی صبح سیکورٹی فورسز نے تلاشی آپریشن کو مزید کئی علاقوں تک وسعت دی ہے ۔
پولیس کے ایک سینئر آفسیر نے بتایا کہ بدھ کے روز سیکورٹی فورسز نے کشتواڑ کے چھاترو جنگلاتی علاقے کو محاصرے میں لے کر جوں ہی تلاشی آپریشن شروع کیا، تو اسی اثنا میں وہاں موجود ملی ٹینٹوں نے فائرنگ شروع کر دی۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے چھاترو کشتواڑ کے نصف درجن سے زائد جنگلاتی علاقوں کو محاصرے میں لے کر ممکنہ فرار کے تمام راستوں پر سخت پہرہ بٹھا دیا ہے ۔
واضح رہے کہ ضلع کٹھوعہ کے سانیال علاقے میں۲۴مارچ سے شروع ہونے والے آپریشن کے بعد سے کشتواڑ کے جنگلاتی علاقوں میں گزشتہ ستر دنوں سے مسلسل آپریشن جاری ہے ۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے حالیہ دورہ جموں و کشمیر کے دوران سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ سرگرم ملی ٹینٹوں اور ان کے مددگاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی جائے ۔