’ مودی کی قیادت میں دہشت گردی سے نمٹنے اور علیحدگی پسند نظریات کو ختم کرنے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے‘
جموں/۷؍اپریل
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف دہشت گرد انہ حملوں میں اپنی جان گنوانے والے۱۰ پولیس اہلکاروں اور ایک انجینئر کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد پیر کو کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا ہے لیکن ہمارا مشن ابھی تک پورا نہیں ہوا ہے۔
شاہ نے کہا کہ مودی حکومت کے تحت دہشت گردی سے نمٹنے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں علیحدگی پسند نظریات کو ختم کرنے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
جموں و کشمیر کے تین روزہ دورے پر آئے وزیر داخلہ نے راج بھون میں متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور دہشت گردی کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے اہل خانہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ہمدردی کی بنیاد پر نو نامزد افراد کو تقرر نامے بھی سونپے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نلن پربھات بھی اس موقع پر موجود تھے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ مرکزی وزیر سے ملاقات کرنے والے کنبوں میں چار پولیس اہلکاروں کے رشتہ دار بھی شامل تھے جنہوں نے حال ہی میں کٹھوعہ ضلع میں پاکستانی دہشت گردوں کے ساتھ شدید تصادم میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
ضلع کے جنگلاتی علاقے میں ۲۳ مارچ سے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے، جب پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے ہیرا نگر سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پار سے دراندازی کرنے والے پانچ دہشت گردوں کے ایک گروپ کو روکا تھا۔
ضلع میں۲۷ مارچ کو ہونے والی شدید جھڑپ میں چار پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل جگبیر سنگھ اور سلیکشن گریڈ کانسٹیبل جسونت سنگھ، بلویندر سنگھ اور طارق حسین کے علاوہ دو دہشت گرد مارے گئے تھے۔
افسروں نے بتایا کہ کٹھوعہ، جموں اور ریاسی اضلاع سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکاروں کی بیویاں اور چھ دیگر پولیس اہلکاروں کے رشتہ دار اس تقریب میں موجود تھے۔
جموں کے تالاب تلو علاقے کے انجینئر ششی بھوشن ابرول کی بیوی روچی ابرول نے بھی شاہ سے ملاقات کی۔ ابرول ان سات تعمیراتی کمپنی کے مزدوروں میں شامل تھے جو گزشتہ سال اکتوبر میں گاندربل ضلع کے گگنگیر میں ایک دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے تھے۔
متاثرہ خاندانوں سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ساڑھے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جموں و کشمیر دہشت گردی کے تباہ کن اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا ’’ہمیں اپنے بہادر پولیس اہلکاروں کی قربانی پر فخر ہے جنہوں نے ہمارے ملک، ہمارے گھروں اور ہمارے مستقبل کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آج وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں دہشت گردی سے نمٹنے اور علیحدگی پسند نظریات کو ختم کرنے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
شاہ نے کہا’’ہمارا مشن ابھی تک پورا نہیں ہوا ہے کیونکہ دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا گیا ہے‘‘۔
وزیر داخلہ نے جموں کشمیر حکومت پر زور دیا کہ وہ شہید جسونت سنگھ کے۱۲ سالہ بیٹے یوراج سنگھ کی بلوغت (۱۸ سال کی عمر) پر’ہمدردانہ تقرری‘کیلئے مثبت قدم اٹھائے۔
شاہ نے اے پی سی او کنسٹرکشن کمپنی گگنگیر کے ڈپٹی منیجر کم/ڈیزائنر ابرول کے اہل خانہ کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوگواروں کے درد کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا لیکن حکومت کا یہ اقدام ہمارے گہرے تشکر اور بہادر شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہونے کے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے جس طرح شہداء کے پیارے قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
شاہ نے سبھی پر زور دیا کہ وہ شہیدوں کے نظریات پر عمل کریں اور فرض، عزت اور’ماں بھارتی‘ سے لازوال محبت رکھیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہیدوں کی قربانی، جرات اور عزم ہمیشہ ہمارے دلوں میں نقش رہے گا اور ہمیں ان کے خوابوں کے ہندوستان کی تعمیر کے لئے ترغیب دیتا رہے گا۔
اس دوران وزیر داخلہ امیت شاہ پیر کی شام سری نگر پہنچے جہاں ہوائی اڈے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ان کا استقبال کیا۔
حکام نے بتایا کہ سرینگر ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد وزیر داخلہ ڈی ایس پی ہمایوں بٹ، جو ستمبر ۲۰۲۳میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے جنگل میں ایک انکائونٹر کے دوران جاں بحق ہوئے تھے ، کے گھر گئے جہاں انہوں نے ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
اس انکائونٹر میں دو فوجی افسر کرنل منپریت سنگھ اور میجر آشیش دھونچک اور ایک فوجی جوان بھی جاں بحق جبکہ لشکر طیبہ سے وابستہ کمانڈر عذیر خان ہلاک ہوا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ کا آج شام کے بعد راج بھون میں مختلف وفود سے بات چیت کرنے کا بھی امکان ہے ۔
واضح رہے کہ امیت شاہ جموں وکشمیر کے تین روزہ دورہ پر ہیں۔ وہ اتوار کی شام جموں پہنچے ۔انہوں نے پیر کو کٹھوعہ میں ’ونے‘سرحدی چوکی کا بھی دورہ کیا اور وہاں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوانوں سے خطاب کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ وزیر داخلہ منگل کی دوپہر تک سرینگر میں رہیں گے جہاں وہ راج بھون میں اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کریں گے ۔
دریں اثنا وزیر داخلہ کے دورے کے پیش نظر وادی کشمیر بالخصوص شہر سری نگر اور اس کے مضافات میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سری نگر اور مضافاتی علاقوں میں جہاں گشت کو بڑھا دیا گیا ہے وہیں اہم مقامات پر بھاری تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے ۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کشمیر وی کے بردی نے ہفتے کو وزیر داخلہ کے دورے کے پیش نظر کی جانے والی کا تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک مشترکہ سیکورٹی میٹنگ کی صدارت کی۔