کشمیر کی اپوزیشن جماعتیں ’صحرا میں مچھلی پکڑ رہی ہیں:نیشنل کانفرنس
سرینگر//
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور مرکزی وزیر کرن رجیجو کے درمیان پیر کو ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن میں ہونے والی ملاقات نے سیاسی طوفان کھڑا کر دیا اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسے’وقف قانون کی ہم آہنگی‘ قرار دیا۔
حکمراں نیشنل کانفرنس کے ذرائع نے بتایا کہ عمر عبداللہ اپنے والد اور سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کے ساتھ اس وقت تھے جب ان کے والد نے ٹیولپ گارڈن کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ باپ بیٹے کی جوڑی رجیجو‘جو صبح سویرے باغ کا دورہ کرنے آئے تھے‘ سے اتفاقاً ملے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی منظر نامے کے مخالف فریقوں کے سیاست دانوں نے اپنے الگ الگ راستے اختیار کرنے سے پہلے ایک دوسرے کو خوش آمدید کہا۔
رجیجو نے اپنے ایکس ہینڈل پر عبداللہ خاندان کے ساتھ تصاویر پوسٹ کیں جس سے تنازعہ پیدا ہوگیا کیونکہ اپوزیشن جماعتوں نے نیشنل کانفرنس پر وقف ترمیمی قانون کے بعد بی جے پی رہنما کے لئے سرخ قالین بچھانے کا الزام عائد کیا۔
نیشنل کانفرنس کے ذرائع نے اس ملاقات کو خالصتا ’اتفاقی ملاقات‘ قرار دیا اور اس پر ناراضگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ’صحرا میں مچھلی پکڑ رہی ہیں‘۔
اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور پیپلز کانفرنس نے اس میٹنگ پر نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنایا اور اس پر وقف ترمیمی بل کی منظوری کا بہانہ کیے بغیر بی جے پی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا الزام لگایا۔
جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سری نگر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جس طرح اسمبلی میں وقف ترمیمی بل پر بحث کی تحریک کو مسترد کیا گیا، وہ حیران کن ہے ۔
محبوبہ نے کہا کہ پی ڈی پی کے رکن اسمبلی وحید پرہ نے بل پر بحث کے لیے تحریک پیش کی تھی، جسے اسپیکر نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ اسپیکر عبدالرحیم راتھر کا بیان گمراہ کن ہے ، کیونکہ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ ابھی زیر سماعت نہیں ہے ۔
محبوبہ نے مزید کہا کہ ایک طرف اسمبلی میں بحث کے مطالبے کو مسترد کیا گیا، اور دوسری طرف عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ نے کرن رجیجو سے ملاقات کر کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف نیشنل کانفرنس کے ارکان نے اسمبلی میں وقف ترمیمی بل پر ڈرامہ رچا رہے ہیں، اور دوسری طرف وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ باغ گل لالہ میں کرن رجیجو کے ہمراہ چہل قدمی کر رہے ہیں۔
محبوبہ نے کہا کہ ملک کے مسلمان جموں و کشمیر اسمبلی کی طرف دیکھ رہے تھے ، لیکن نیشنل کانفرنس نے ایک بار پھر انہیں مایوس کیا۔
دریں اثنا، ہندواڑہ کے رکن اسمبلی سجاد لون نے ’ایکس‘پر لکھا’’ٹیولپ گارڈن میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کی کرن رجیجو سے ملاقات ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب ملک بھر میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج جاری ہے ‘‘۔
لون نے کہا کہ چونکہ کرن رجیجو نے ہی لوک سبھا میں یہ بل پیش کیا تھا، اس لیے عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کو بطور احتجاج ان سے دور رہنا چاہیے تھا۔
پیپلز کانفرنس کے صدر نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو یہ امید تھی کہ کم از کم جموں و کشمیر، جو کہ ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے ، اس کا وزیر اعلیٰ احتجاجاً کرن رجیجو سے دوری اختیار کرے گا لیکن نیشنل کانفرنس نے ایک دفعہ پھر لوگوں کو دھوکہ دیا۔
پی ڈی پی رہنما نعیم اختر نے کہا کہ رجیجو نے اقلیتی امور کے وزیر کی حیثیت سے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا۔ان کاکہنا تھا’’وقف قانون کی ہم آہنگی! اتنی جلدی۔ یہاں تک کہ ایک دکھاوا بھی نہیں ہے جبکہ حکمراں پارٹی کے ارکان اس معاملے پر اسمبلی میں ڈرامہ کرتے ہیں‘‘۔
پی ڈی پی کے ایک اور رہنما وحید پرہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مسلمان حکومت کے ’سیاسی تھیٹر‘ میں‘سہارا‘ بن کر رہ گئے ہیں، جو اسٹیج پر کارآمد ہیں، لیکن حقیقی فیصلے کرنے کے وقت ان کی نمائندگی کرنا مشکل ہے۔
پرہ نے اہکس پر کہا’’دریں اثنا، تمل ناڈو نے وقف بل کو یکسر مسترد کر دیا ہے کیونکہ ان کے پاس مخالفت ظاہر کرنے کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ لیکن نیشنل کانفرنس ہمارے عوام اور اداروں کی قیمت پر سیاسی فائدے کے لئے ہتھیار ڈالتی رہتی ہے‘‘۔
پلوامہ کے ایم ایل اے نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے مرکزی وزیر کیلئے ٹیولپ گارڈن میں سرخ قالین بچھایا ہے جنہوں نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا اور اس کا دفاع کیا۔
پرہ نے کہا’’واضح رہے کہ وقف سے متعلق کوئی بھی قرارداد خاموش منظوری نہیں ہے۔ اور این سی کے ایم ایل اے اپنی مرضی کے مطابق احتجاج کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ چیف منسٹر اور نیشنل کانفرنس کے سرپرست نے ٹیولپ گارڈن میں کسی اور کیلئے نہیں بلکہ کرن رجیجو کے لئے سرخ قالین بچھایا ہے‘‘۔
پی دی پی لیڈر نے کہا’’کس نے سوچا ہوگا کہ ’اقلیتوں کے حقوق کا دفاع‘ ایک تصویر کی طرح لگتا ہے۔ نام نہاد وسیع مینڈیٹ کو ترک کرنے کے بارے میں بات کریں!‘‘
اقلیتی امور اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے پیر کو یہاں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ میں صبح کی سیر کی اور وہاں کے دلکش و دل پذیر نظاروں سے محظوظ ہوئے ۔
مرکزی وزیر نے ’ایکس‘پر ایک پوسٹ میں اس فرحت بخش تجربے کے بارے میں کہا’’سری نگر، جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے ساتھ ٹیولپ گارڈن کے متحرک رنگوں کے درمیان صبح کی ایک تازگی بخش سیر کی اور وہاں ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی‘‘۔
رجیجو نے کہا’’فطرت اپنے اوج کمال پر ہے اور گرم جوشی اور وژن سے بھری گفتگو سے یہ واقعی ایک خاص صبح رہی‘‘۔
واضح رہے کہ کرن رجیجو گزشتہ روز سری نگر پہنچے جہاں انہوں نے کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ لوک سماوردھان پارو کی تقریب میں شرکت کی۔