جموں/۷اپریل
جموں کشمیر اسمبلی میں پیر کے روز وقف ترمیمی بل کے خلاف زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔
بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے ارکان کے درمیان تلخ کلامی کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی، جس کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
اسمبلی کے اسپیکر نے نیشنل کانفرنس کی جانب سے وقف ترمیمی بل پر بحث کے لیے پیش کی گئی تحریک کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے ۔
اطلاعات کے مطابق، پیر کی صبح جونہی جموں میں اسمبلی کی کارروائی کا آغاز ہوا، نیشنل کانفرنس کے ارکان نذیر گریزی اور تنویر صادق اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور وقف ترمیمی بل پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔جب اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے نیشنل کانفرنس کی جانب سے پیش کردہ تحریک کو مسترد کیا، تو ایوان میں شدید شور و غل شروع ہو گیا۔
معلوم ہوا ہے کہ نیشنل کانفرنس، کانگریس، اور آزاد امیدواروں کے نو اراکین نے اسپیکر کو اس تحریک کا نوٹس دیا تھا۔بی جے پی کے سنیل شرما نے اس تحریک کی سخت مخالفت کی، جس کے بعد ایوان کا ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما تنویر صادق نے کہا”یہ ہمارے عقیدے سے متعلق ایک مذہبی معاملہ ہے ، اس سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں ہو سکتا“۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور شدید نعرے بازی کی، اس دوران بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے ارکانِ اسمبلی کے درمیان تلخ کلامی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے ۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسمبلی میں بی جے پی اور حکمران اتحاد کے بعض اراکین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی، جس کے بعد اسپیکر نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔