سرینگر//
وادی کشمیر میں خوشگوار موسم کے ساتھ ہی جہاں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع باغ گل لالہ کو عنقریب لوگوں کیلئے کھولا جا رہا ہے وہیں شہر خاص کے رعناواری علاقے میں واقع بادام واری میں لگے بادام کے درختوں پر پھوٹے دلکش شگوفوں کے دیدار سے مقامی اور غیر مقامی سیلانی لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
کوہ مارن کے دامن میں واقع ۳۰۰ کنال کا یہ باغ درختوں، پھولوں اور چشموں سے بھرا ہوا تھا جو زائرین کو ایک خوشگوار تجربہ فراہم کرتا ہے۔
شہر خاص کے وسیع و عریض تاریخی بادامواری باغ میں بادام کے درختوں پر پھولوں کا ابتدائی کھلنا فطرت سے محبت کرنے والوں اور سیاحوں کے لئے یکساں طور پر کشش کا باعث بن گیا ہے۔
یو این آئی اردو کے ایک نمائندے نے بادام واڑ ی کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ بادام کے درختوں پر پھوٹے سفید و گلابی رنگ کے شگوفے قابل دیدہ ہیں جن سے روح کو سکون اور آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچتی ہے ۔
نمائندے نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ قطعہ اراضی سفید و گلابی رنگ کے پھولوں کے لباس میں ملبوس سیاحوں کی آمد کی منتظر ہے ۔ایک غیر مقامی سیاح سنیتا دیوی نے یو این آئی کو بتایا کہ یہاں آکر محسوس ہوا کہ سچ مچ کشمیر کا چپہ چپہ جنت ہے اور یہاں ہر موسم کی اپنی ایک الگ شان و شوکت ہے ۔
نمائندے نے کہاکہ وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگ بھی مہمان نواز ہیں۔
ایک مقامی سیاح نے بتایا کہ رمضان المبارک کے باوجود بھی مقامی سیاح یہاں آکر لطف اندوز ہو رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ بادام واری کے شگوفے کھلنے کے ساتھ ہی ہر سال مقامی سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جگہ کی دیکھ ریکھ کیلئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور زیادہ سے زیادہ بادام کے درخت لگانے کی بھی ضرورت ہے ۔
واضح رہے کہ بہار نو کی آمد کے ساتھ ہی وادی کے دیگر مشہور سیاحتی مقامات و باغات کی طرح بادام واری میں بھی سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے اور خاص طور پر مقامی لوگ اپنی تھکن اور دنیاوی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کیلئے بادام واری میں حاضر ہو جاتے ہیں۔