جموں/12مارچ
جموںکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طاریق حمید قرہ کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ پس پردہ بات چیت کا سلسلہ جاری تھا اچانک ان پر پابندی عائد کرنا سمجھ سے باہر ہے ۔
قرہ نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ کو اس حوالے سے مکمل جانکاری فراہم کرنی چاہئے کہ عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر کن وجوہات پر پابندی عائد کی گئی۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
قرہ نے کہاکہ کانگریس کی یہ تاریخ رہی ہے کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی سعی کی جائے ۔
میر واعظ کی عوامی ایکشن کمیٹی اور مسرور عباس انصاری کی اتحاد المسلمین پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کانگریس چیف نے کہاکہ دونوں پارٹیاں اعتدال پسند ی میں یقین رکھتی ہیں۔
قرہ نے مزید بتایا کہ یہ بھی سچائی ہے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے ٹریک ٹو چینل کے ذریعے میر واعظ کے ساتھ بات چیت جاری تھی اچانک کیا ہوا کہ عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی عائد کرنی پڑی اس بارے میں مرکزی حکومت کو وضاحت کرنی چاہئے ۔
کانگریسی لیڈر نے کہا”میر ا سوال ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ پس پردہ بات چیت شروع کی گئی آخر ایسا کیا ہوا کہ مرکز کو ان پر پابندی عائد کرنی پڑی “۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میر واعظ مولوی عمر فاروق کا مذہبی فریضہ بنتا ہے کہ انہیں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے تاہم بار بار انہیں گھر میں نظر بند رکھا جاتا ہے ۔
قرہ نے کہاکہ جہاں تک اتحاد المسلمین کا تعلق ہے تو سال 1962میں شیعہ سنی اتحاد کی خاطر ہی اس پارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کے بانی مرحوم عباس انصاری حریت کے ساتھ وابستہ تھے لیکن مسرور عباس انصاری مذہبی فریضہ انجام دہے رہے ہیں۔