سرینگر/۴مارچ
پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے منگل کو بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (بی جی ایس بی یو) راجوری میں ایک پروفیسر کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیا۔
محبوبہ نے کہا”یہ ایک تشویشناک امر بن گیا ہے کیونکہ یہ یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول اور مجموعی تعلیمی نظام کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے “۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔
محبوبہ نے کہا”بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے ڈاکٹر پرویز عبداللہ کی معطلی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے جب کہ تدریسی اور غیر تدریسی عملہ ان کی حمایت میں غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر ہے“۔
ان کا کہنا تھا”یہ ایک تشویشناک امر بن گیا ہے کیونکہ یہ یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول اور مجموعی تعلیمی نظام کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے “۔
محبوبہ نے کہا”بہت سے سازشی تھیوریاں گردش کر رہی ہیں جس سے اس قیمتی یونیورسٹی کے وجود کو خطرہ لاحق ہے “۔انہوں نے کہا”انتظامیہ کو ان کی معطلی کی وجوہات کو واضح کرکے منظر عام پر لانا چاہئے “۔
پی ڈی پی صدرکا پوسٹ میں مزید کہنا تھا”اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف ایسی کارروائی کیوں کی گئی اس کو سمجھنے کے لیے شفافیت اور احتساب بہت ضروری ہے “۔
جیسا کہ پہلے ہی اطلاع دی گئی ہے، بی جی ایس بی یو کی فیکلٹی نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کردی تھی کیونکہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر کو لازمی شوکاز نوٹس دیے بغیر معطل کردیا گیا تھا۔
بی جی ایس بی یو میں مینجمنٹ اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر پرویز عبداللہ کو 21 فروری 2025 کے حکم کے تحت معطل کردیا گیا تھا اور کشتواڑ نرسنگ کالج سے منسلک کیا گیا تھا۔
عبداللہ بی جی ایس بی یو ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ہیں جنہوں نے اس سے قبل یونیورسٹی کے چانسلر کے ساتھ ’یونیورسٹی میں جاری بدعنوانی‘ اور’ادارے میں بگڑتی ہوئی گورننس‘پر کئی ملاقاتیں کی ہیں۔
فیکلٹی کا الزام ہے کہ عبداللہ کو ’نظام میں بدعنوانی کو بے نقاب کرنے‘ کےلئے نشانہ بنایا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ کی معطلی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تحریری طور پر باضابطہ کلیئرنس جاری کرنے کے ایک ماہ بعد سامنے آئی ہے، جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ’ہمارے ریکارڈ کے مطابق، یونیورسٹی میں ان کے خلاف کوئی ویجیلنس / ڈسپلنری جانچ زیر التوا نہیں ہے‘۔
بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (بی جی ایس بی یو) کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اقبال نے پیر کے روز کہا کہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کو معطل کرنے کا فیصلہ 2021 میں اس شخص کے خلاف درج متعدد شکایات کی بنیاد پر مناسب طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔