سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکن اسمبلی تنویر صادق کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور پی ڈی پی آپس میں ملے ہوئے ہیں اور وہ حکومت کو لوگوں کا کوئی کام کرنے نہیں دے رہے ہیں۔
صادق نے کہا کہ ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کو اگلے کچھ مہینوں میں بحال کیا جائے گا اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تب پلان بی اور پلان سی کے بارے میں سوچا جائے گا۔
این سی لیڈر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
صادق نے کہا’’پی ڈی پی اور بی جے پی ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں وہ ہمیں لوگوں کا کوئی کام کرنے نہیں دیتے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’محبوبہ مفتی بھی حکومت میں رہیں اور بی جے پی کی یہاں دس برسوں تک حکومت رہی لیکن اس وقت انہوں نے لوگوں کے کون سے کام کئے ‘‘۔
صادق نے کہا’’محبوبہ مفتی کی حکومت میں یہاں ایکٹ نافذ ہوئے آج جو وہ آئین کی بات کرتی ہے اگر ان کو آئین معلوم ہوتا تو ۲۰۱۹کبھی نہیں ہوتا اس کی وہ ہی ذمہ دار ہے ‘‘۔
این سی رکن اسمبلی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اکثریت کے ساتھ حکومت میں آئی ہے ۔انہوں نے کہا’’ہمارے پاس ایک منشور ہے اور ہماری کوشش ہے اس کے تمام وعدوں کو پورا کیا جائے ‘‘۔
شراب پر پابندی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا’’اس پر اسمبلی میں بات ہوگی یہاں کوئی بھی مسلمان شراب کی اجازت نہیں دے گا‘‘۔
ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رکن اسمبلی نے کہا’’ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ اگلے کچھ مہینوں میں ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا کیونکہ اس پر عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہے اور وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے بھی پارلیمنٹ وعدہ کیا ہے اور اس کے علاوہ جموں وکشمیر اسمبلی نے بھی ایک قرار داد منظور کی ہے ‘‘۔
صادق نے کہا’’اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو ہم پلان بی یا پلان سی پر غور کریں گے ‘‘۔
کشمیر معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’جموں وکشمیر کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا ہے پہلے ہم ان کو دور کریں گے ۔‘‘