ناگپور//
بھارت کے چیف جسٹس بی آر گوائی نے ہفتے کے روز کہا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے ملک کو متحد رکھنے کے لیے ایک آئین کا تصور کیا اور کسی ریاست کیلئے الگ آئین کے تصور کے حق میں کبھی نہیں تھے۔
یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، سی جے آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے، جو کہ آرٹیکل ۳۷۰ کو ختم کرنے کا تھا جو جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرتا تھا، متحد بھارت کے لیے ڈاکٹر امبیڈکر کی بصیرت سے تحریک حاصل کی۔
ان کاکہنا تھا’’جب آرٹیکل ۳۷۰ کو چیلنج کیا گیا، تو یہ ہماری عدالت میں آیا، اور جب سماعت جاری تھی، تو میں نے ڈاکٹر بابا صاحب کے الفاظ یاد کیے کہ ایک آئین کسی ملک کے لیے موزوں ہے… اگر ہم ملک کو متحد رکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں صرف ایک آئین کی ضرورت ہے‘‘۔
۵؍اگست ۲۰۱۹ کو، مرکز نے جموں و کشمیر کو خاص حیثیت سے محروم کرنے اور اسے دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔
گوائی نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر پر تنقید کی گئی تھی، کہا گیا کہ آئین وفاقیت کی زیادہ فراہمی کرتا ہے، اور جنگ کی حالت میں ملک متحد نہیں رہ سکتا۔تاہم، انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین تمام چیلنجوں کیلئے موزوں ہوگا اور قوم کو متحد رکھے گا‘‘۔
سی جے آئی نے کہا’’پڑوسی ممالک کی صورتحال دیکھیں، چاہے وہ پاکستان ہو، بنگلہ دیش ہو یا سری لنکا۔ جب بھی ہمارے ملک کو چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے، یہ متحد رہتا ہے‘‘۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ سی جے آئی گوائی نے آئین کے دیباچہ پارک کا افتتاح کیا اور ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔
گڈکری نے کہا کہ آزادی، مساوات اور بھائی چارہ آئین کی شکل میں ڈاکٹر امبیڈکر کا ملک کے لئے قیمتی تحفہ ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ آئین میں جمہوریت کے چار ستونوں یعنی ایگزیکٹو، عدلیہ، مقننہ اور میڈیا کی ذمہ داریوں اور حقوق کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔
مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ‘دیویندر فڈنویس نے کہا کہ گوائی چیف جسٹس آف انڈیا کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔
آئین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فڈنویس نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئین کا دیباچہ ہر طالب علم تک پہنچنا چاہئے تاکہ آئین کے امرت موہوتسو کو نشان زد کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم دیباچہ کی اقدار کو قبول کرلیں تو ملک کے ۹۰ فیصد مسائل ہمیشہ کے لئے حل ہوجائیں گے۔