سرینگر//
وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سرینگر جموں قومی شاہراہ پر دو روز بعد ہفتے کو ٹریفک کی نقل و حمل بحال کر دی گئی اور پہلے مسافر بردار گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی گئی۔
بتادیں کہ قومی شاہراہ کو رام سو اور قاضی گنڈ کے درمیان برف جمع ہونے اور ناشری اور نویوگ ٹنل کے درمیان چٹانیں اور مٹی کے تودے کھسک آنے کی وجہ سے ۲۷فرروی کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔
ٹریفک حکام نے بتایا کہ قومی شاہراہ پر مسافر بر دار (چھوٹی) گاڑیوں کو جموں سے سری نگر اور سری نگر سے جموں کی طرف چلنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
حکام نے مسافروں سے لین ڈسلپن پر عمل کرنے اور اوور ٹیکنگ کرنے سے احتراز کرنے کی اپیل کی ہے ۔
حکام نے مسافروں سے کہا ہے کہ وہ قومی شاہراہ پر دن کے دوران ہی سفر اختیار کریں نیز چٹانیں کھسک آنے کے خدشات کے پیش نظر رام بن اور بانہال کے درمیان غیر ضروری قیام کرنے سے پرہیز کریں۔
انہوں نے کہا قومی شاہراہ کی حالت کا جائزہ لینے کے بعد بڑی گاڑیوں کو بھی چلنے کی اجازت دی جائے گی۔
ادھر وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سرینگر، لیہہ شاہراہ بھی۲۰فروری سے مسلسل بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے پونچھ اور راجوری اضلاع کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر گذشتہ۲ماہ سے ٹریفک کی نقل و حمل معطل ہے ۔
حکام کا کہنا ہے کہ سنتھن روڈ اور چمبا ، بھدرواہ روڈ بھی مسلسل بند ہیں۔انہوں نے لوگوں سے سڑکوں کی صورتحال معلوم کرنے کیلئے ٹریفک پولیس تویٹر ہینڈل کو چیک کرنے کی اپیل ہے ۔
دریں اثنا لوگوں کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ بند ہوتے ہی وادی کے بازاروں میں گراں بازاری زور پکڑنے لگتی ہے ۔
لوگوں نے کہا کہ اس دوران بازاروں میں اشیائے ضروریہ خاص طور پر کھانے کی چیزوں کی اچانک قلت پیدا ہوجاتی ہے جس سے لوگوں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے ۔
اس دوران وادی کشمیر میں وسیع پیمانے پر برف و باراں کے بعد موسم میں بتدریج بہتری واقع ہو رہی ہے ۔
متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وادی میں یکم اور۲مارچ کو مطلع ابر آلود رہ سکتا ہے اور اس دوران۲مارچ کی شام دیر گئے کہیں کہیں ہلکی برف باری یا بارشوں کا امکان ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ وادی میں۳مارچ کو بیشتر مقامات پر برف باری ہوسکتی ہے اور اس دوران شمالی اور وسطی کشمیر کے کچھ پہاڑی علاقوں میں درمیانی سے بھاری برف باری متوقع ہے ۔
ترجمان نے بتایا کہ۴سے۹مارچ تک وادی میں موسم عام طور پر خشک رہنے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں وادی میں۱۰سے۱۲مارچ تک برف وباراں کا ایک اور مرحلہ متوقع ہے ۔
محکمے نے اپنی ایڈوائزری میں سیاحوں، مسافروں اور ٹرانسپورٹروں سے کہا ہے کہ وہ ٹریفک ایڈوائزری پر عمل کریں جبکہ کسانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ۴مارچ تک اپنے کھیت کھلیانوں اور باغوں میں آبپاشی کرنے سے گریز کریں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اس دوران کہیں کہیں چٹانیں کھسک آنے کے بھی خطرات ہیں جس کے پیش نظر لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان علاقوں میں جانے سے پرہیز کریں جہاں برفانی تودے آنے کے امکانات رہتے ہیں۔
محکمے کے ایک ترجمان کے مطابق سری نگر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران۴ء۱ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے ۔
وادی کے مشہور ترین سیاحتی مقام گلمرگ میں اس دوران۶ء۲ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں۰ء۷ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے ۔
شمالی ضلع کپوارہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران۸ء۰ملی کیٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ اس دوران۲ء۱۲ملی میٹر بارش ریکارژد ہوئی ہے ۔
دریں اثنا وادی میں شبانہ درجہ حرارت کہیں معمول سے زیادہ تو کہیں کم ریکارد ہوا ہے ۔
گرمائی دارلحکومت سرینگر میں کم سے کم درجہ حرارت۶ء۲ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۸ء۰ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا تھا۔
مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۵ء۷ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۹ء۱ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۶ء۲ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول کے مطابق ریکارڈ ہوا تھا۔
شمالی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت۰ء۰ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۴ء۰ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت۲ء۱ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۵ء۰ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا تھا۔
ادھر وادی میں ہفتے کو موسم صبح سے ہی خشک رہا اور آفتاب نے بھی بادلوں کی اوٹ سے باہر آںے کی کامیاب کوششیں کیں۔