سرینگر//
محکمہ موسمیات سرینگر نے ایک موسمی ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں۲۵فروری کی شام سے۲۸ فروری کی دیر رات تک جموں و کشمیر میں ہلکی سے درمیانی بارش اور برفباری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس دوران کشمیر اور جموں ڈویڑن کے کچھ علاقوں میں بھی شدید برفباری کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق۲۳؍ اور۲۴ فروری کو موسم عام طور پر خشک رہے گا۔ تاہم ۲۵فروری کے بعد سے اس علاقے میں بادل چھائے رہیں گے جس کی وجہ سے بارش ہوگی جس سے معمولات زندگی متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس کے بعد یکم سے۲مارچ تک بکھرے ہوئے مقامات پر ہلکی بارش اور برفباری ہوسکتی ہے۔
حکام نے زمینی نقل و حمل میں ممکنہ عارضی رکاوٹوں کا انتباہ دیا ہے ، خاص طور پر اہم پہاڑی دروں جیسے سادھنا پاس ، رازدان پاس ، سونمرگ، زوجیلا ، گمری محور ، مغل روڈ ، سنتھن پاس اور پہاڑی اضلاع میں دیگر اہم سڑکوں پر۔
سیاحوں، مسافروں اور ٹرانسپورٹرز پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس کے مطابق اپنے سفر کی منصوبہ بندی کریں اور سرکاری ٹریفک ایڈوائزری پر عمل کریں۔
مزید برآں، کاشتکاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ متوقع بارش کی وجہ سے اس مدت کے دوران آبپاشی اور دیگر زرعی سرگرمیوں کو معطل کردیں۔ ایڈوائزری میں پورے خطے میں دن کے درجہ حرارت میں نمایاں کمی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
محکمہ نے کہا کہ اس دوران صوبہ جموں کے کشتواڑ، رام بن، اودھم پور اضلاع میں بارشوں کا امکان ہے ۔
وادی میں لوگ خاص طور پر کسان برف و باراں کا بے صبری انتظار کر رہے ہیں۔
خشک موسم صورتحال سے جہاں وادی میں کئی چشمے سوکھ گئے ہیں وہیں اس دوران کئی علاقوں کے جنگلوں میں آتشزدگی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی میں سال رواں کے پہلے ڈیڑھ ماہ کے دوران بارش کی۷۹فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ اس دوران جموں میں بارش کی۸۴فیصد کمی درج ہوئی ہے ۔
ماہر موسمیات فیضان عارف کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں جاری خشک موسمی صورتحال آنے والے موسم سرما میں پانی کے شدید بحران کا باعث بن سکتا ہے ۔
ان کا ماننا ہے کہ ۲۰فروری کو ہوئے برف و باراں کا مرحلہ جموں وکشمیر میں جاری بارش کے کمی کے رجحان کو کم کرنے کیلئے ناکافی ہوسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا ’میری پیش گوئی کے مطابق۸۳ فیصد بارش کی کمی کم ہو کر۷۲فیصد ہو گئی تاہم یہ بڑئے منظر نامے کو تبدیل نہیں کر سکتا ہے موسمیاتی تبدیلی کا بڑھتا ہوا خطرہ ہمیشہ کی طرح بر قرار ہے‘۔
فیضان نے زور دے کر کہا کہ موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے فوری کارروائیاں ناگزیر ہیں۔
اس دوران وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سرینگر، لیہہ شاہراہ پر پانچ روز سے ٹریفک کی نقل و حمل مسلسل بند ہے ۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس شاہراہ پر بی آر آو کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی ٹریفک بحال کیا جائے گا۔
بتادیں کہ سرینگر، لیہہ شاہراہ پر۲۰فروری کو زوجیلا پر بھاری برف باری کے بعد ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔
ٹریفک حکام نے پیر کو بتایا کہ سرینگر، لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل بند ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ پر بی آر او کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی ٹریفک بحال کیا جائے گا۔
ادھر وادی کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سرینگر، جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک کی دو طرفہ نقل حمل حسب معمول جاری ہے ۔
حکام نے انہوں نے مسافروں سے لین ڈسپلن پر عمل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ مٹی کے تودے یا چٹانیں کھسک آنے کے خدشات کے پیش نظر بانہال اور رام بن کے درمیان غیر ضروری طور پر ٹھہرنے سے اجتناب کریں اور شاہراہ پر دن کے دوران ہی سفر اختیار کریں۔
حکام نے بتایا کہ تاریخی مغل روڈ، سنتھن روڈ اور بھدرواہ ، چمبا روڈ مسلسل بند ہیں۔