کٹرا/۱۵فروری
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعہ مبینہ طور پر دہشت گردی سے روابط کے لئے سرکاری ملازمین کی من مانی برخاستگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ عدالت میں جرم ثابت ہونے تک ہر ملزم بے قصور ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آئین کے آرٹیکل 311 (2) (سی) کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تحقیقات کے بعد ہفتہ کو تینوں ملازمین کی خدمات کو برخاست کردیا۔
اب تک 70 سے زیادہ سرکاری ملازمین کو دہشت گردی سے روابط کے الزام میں برطرف کیا جا چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”اگر ان (برطرف ملازمین) کے خلاف کوئی ثبوت ہے اور انہیں الزامات کو صاف کرنے کا موقع دیا گیا ہے لیکن وہ ناکام رہے ہیں“۔
عمرعبداللہ نے یہاں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر ان کی بات سنے بغیر اس طرح کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو قانون کہتا ہے کہ کسی بھی جرم کے ملزم ہر شخص کو اس وقت تک بے قصور سمجھا جاتا ہے جب تک کہ وہ مجرم ثابت نہ ہو جائے۔
یاد رہے کہ برطرف کئے گئے پولیس کانسٹیبل فردوس احمد بٹ، ٹیچر محمد اشرف بھٹ اور محکمہ جنگلات کے نثار احمد خان اس وقت الگ الگ معاملوں میں جیل میں بند ہیں۔