یہ دنیا جس میں ہم اور آپ رہے ہیں ‘ اسے مہذب دنیا کہا جاتا ہے… یعنی یہاں رہنے والے مہذب ہیں ‘ ان میں شعور ہے ‘ ان میں فہم ہے‘ ان میں انصاف ہے ‘ یہ نا انصافی کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں… اور اس لئے نہیں ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ ایک مہذب دنیا میں رہتے ہیں… ایسی دنیا جو منصفانہ ہے‘ جہاں ظلم نہیں ہو تا ہے… جہاں ظلم سہا نہیں جاتا ہے‘ جہاں ظالم نہیں ہیں‘ جہاں ظالموں کو برداشت نہیں کیا جاتا … اور اس لئے نہیں کیا جاتا کہ ہم ایک مہذب دنیا میں رہتے ہیں… کیا ہم واقعی میں مہذب دنیا میں رہتے ہیں … جواب آپ بھی جانتے ہیں اور خوب جانتے ہیں… یہ جانتے ہیں کہ جس دنیا کو مہذب کہا جاتا ہے ‘اس جیسی غیر مہذب جگہ اور کوئی نہیں ہے… اس جیسی غیر مہذب جگہ کوئی نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔ اس مہذب دنیا کا ایک ہی اصول ہے… ایک ہی اور وہ ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس … غزہ میں ۱۴ ماہ کی بمباری … اسرائیل کی بمباری نے اس بات کو ثابت تو کردیا تھا … لیکن… لیکن اب دنیا کی سپر پاور ‘ امریکہ کے صدر ڈوناڈ ٹرمپ کا یہ کہنا کہ غزہ کو اس کے مکینوں سے خالی کر دیا جائیگا…انہیں ملک بدر کیا جائیگا ‘ انہیں اپنی جائے پیدائش سے بے دخل کیا جائیگا … ان کا یہ منصوبہ مہذب دنیا میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے اور… اور اب یہ فیصلہ لوگوں کو کرناہے … اس دنیا کے بسکینوں کو کرنا ہے کہ کیا واقعی وہ ایک مہذب دنیا میں رہتے ہیں‘ کیا یہ دنیا واقعی مہذب دنیا ہے یا نہیں ۔اگر ہم سچ میں ایک غیر مہذب دنیا میں رہتے ہیں تو… تو ٹرمپ کا یہ منصوبہ خاک میں مل جائیگا یااسے خاک میں ملا دیا جائیگا … اگر ہم ایک غیر مہذب دنیا کے واسی ہیں تو… تو یقین کیجئے کہ وہ دن دور نہیں ہو گا… اور بالکل بھی نہیں ہوگا کہ … کہ غزہ کے لوگوں ان کی جائے پیدائش سے اکھاڑ پھینک دیا جائیگا … پہلے ان کے آشیانوں کو زمین بوس کردیا گیا … ملیا میٹ کردیا گیا اور اب ان کو اس زمین سے بے دخل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں اور… اور ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو گاکیونکہ ہم جس دنیا میں رہتے ہیں یہ مہذب ہے یا نہیں لیکن… لیکن یہاں ایک ہی قانون چلتا ہے… جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ … یہ لاٹھی امریکہ کے پاس ہے سو بھینس یعنی غزہ بھی اسی کا ہوگا۔ہے نا؟