جموں/۶ فروری
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے مسلسل دوسرے دن بھی متعلقین کے ساتھ پری بجٹ مشاورت جاری رکھی اور اس بات پر زور دیا کہ عوامی نمائندوں کی رائے اہم ہے کیونکہ وہ عوام سے براہ راست جڑے رہتے ہیں۔
اس مشق کے ایک حصے کے طور پر ، وزیر اعلی نے بارہمولہ ، ادھم پور ، کولگام اور رام بن اضلاع کے ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے چیئرپرسنوں اور قانون ساز اسمبلی کے ممبران (ایم ایل اے) کے ساتھ مشاورتی میٹنگوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے جامع بجٹ سازی کے عمل کےلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا”اسمبلی بجٹ منظور کر سکتی ہے، لیکن اسے الگ تھلگ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ عوامی نمائندوں بشمول ڈی ڈی سی چیئرپرسن اور ایم ایل اے کی تجاویز پر غور کیا جائے اور بجٹ میں ان کی ضروریات اور امنگوں کی عکاسی کی جائے“۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ اس طرح کی مشاورت زمینی حقائق کی واضح تصویر فراہم کرتی ہے، جس سے حکومت کو عوامی خدشات کو مو¿ثر طریقے سے حل کرنے والی پالیسیاں تشکیل دینے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت نہ صرف قلیل مدتی بجٹ کی منصوبہ بندی میں ہماری مدد کرے گی بلکہ طویل مدتی پالیسی سازی میں بھی معاون ثابت ہوگی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ گورننس کی ترجیحات عوام کی ضروریات کے مطابق ہوں۔
اجلاس کے دوران متعلقہ اضلاع کے ڈی ڈی سی چیئرپرسنز اور ایم ایل اے نے اپنے مطالبات پیش کئے۔ شرکاءنے سڑکوں، صحت کے بنیادی ڈھانچے، بجلی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے، دیہی ترقی، پانی کی فراہمی، تعلیم، کھیلوں کی سہولیات، بھرتیوں، آبپاشی اور سیلاب کنٹرول اور مویشی پروری سے متعلق اہم مسائل اور مطالبات اٹھائے۔
مزید برآں شہری ترقی، جنگلات کی کلیئرنس، منشیات کی لعنت، سیاحت کے فروغ، ٹھوس مائع فضلے کے انتظام، پارکنگ کی سہولیات اور نئے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق خدشات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایم ایل اے نے امرت2.0 کے تحت اہم شہروں میں واٹر سپلائی اسکیموں کے مو¿ثر نفاذ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کاموں کی ٹینڈرنگ میں مسائل کو حل کرنے پر زور دیا تاکہ جے جے ایم کے تحت فنڈز کا استعمال کیا جاسکے۔ دیگر مسائل اور مطالبات کے علاوہ بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، اسپتالوں اور پی ایچ سی ز کو اہم عملہ کی فراہمی، اسکولوں میں بلڈنگ انفراسٹرکچر کا فزیکل آڈٹ، ولار جھیل کا تحفظ، سیلاب سے بچاو¿ کے کام، دیہی علاقوں میں فائر سروس اسٹیشنوں کا قیام، ضلعی ہیڈ کوارٹرز کی بھیڑ کم کرنے، پارکنگ سہولیات اور اضلاع اور ذیلی اضلاع میں منی سیکریٹریٹ کی عمارتوں کی تعمیر کی تجویز دی گئی۔
اجلاس میں دمحال ہانجی پورہ کی نمائندگی کرنے والے وزراءسکینہ ایتو، رفیع آباد اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرنے والے جاوید احمد ڈار اور وزیراعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی نے ذاتی طور پر اور ورچوئل طور پر شرکت کی۔
اس موقع پر چیف منسٹر کے ایڈیشنل چیف سکریٹری دھیرج گپتا ، پرنسپل سکریٹری فنانس سنتوش ڈی ویدیا ، ڈائرکٹر جنرل بجٹ ، ڈائرکٹر جنرل اخراجات ڈویڑن ون کے علاوہ متعلقہ اضلاع کے ایم ایل اے ، ڈی ڈی سی چیئرپرسن اور ڈپٹی کمشنر بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ نے عوامی نمائندوں کی تجاویز اور بصیرت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان اجلاسوں کا بنیادی مقصد عوام پر مبنی بجٹ تشکیل دینا ہے جس میں ان کی قیمتی تجاویز کو شامل کیا جائے اور ان کی آراءکو سنا جائے۔
کل جاری مشاورت کے ایک حصے کے طور پر وزیر اعلیٰ نے اننت ناگ ، کٹھوعہ ، سانبہ اور بڈگام اضلاع کے عوامی نمائندوں کے ساتھ اسی طرح کی میٹنگیں کی تھیں جس میں مختلف ترقیاتی منصوبوں اور بجٹ کی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔