سرینگر//
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی جانب سے جموں و کشمیر حکومت کے خلاف احتجاجی مارچ کو پولیس نے منگل کو ناکام بنا دیا۔ اس موقع پر پارٹی کے کئی اہم رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا۔
مظاہرین نے شیرِ کشمیر پارک کے قریب واقع پی ڈی پی ہیڈکوارٹر سے لال چوک کی طرف مارچ شروع کیا تاکہ حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل اور عوامی مسائل پر احتجاج کیا جا سکے ۔ تاہم پولیس نے انہیں مارچ جاری رکھنے سے روکا اور کئی کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
گرفتار رہنماؤں میں پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری عبد الحق خان، محمد خورشید عالم، غلام نبی لون ہانجورہ اور سید بشارت بخاری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی کی خواتین ونگ کی کچھ کارکنوں کو بھی پولیس نے حراست میں لیا۔
غلام نبی لون ہانجورہ نے اس کارروائی کو ’آمرانہ‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرامن احتجاج کرنا چاہتے تھے مگر انہیں ایسا موقع نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل جیسے پانی کی قلت، بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتیں اور نوجوانوں کی بیرون ریاست جیلوں میں قید کے خلاف آواز اٹھائی جا رہی تھی۔
پی ڈی پی نے حکومت پر عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں پر سخت تنقید کی ہے ۔ اس احتجاج کا مقصد عوامی حقوق اور مسائل کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا۔
دریں اثنا پی ڈی پی کے ترجمان نے بتایا’’آج ہم نے پارٹی ہیڈ کوراٹر سے پانی کی قلت، بجلی فیس میں اضافے اور باہر جیلوں میں بند نوجوانوں کو واپس کشمیر کے جیلوں میں لانے کے حوالے سے ایک احتجاجی پرگرام رکھا تھا لیکن پولیس نے اس کو ناکام بنا دیا‘‘۔
ترجمان نے کہا’’جوں ہی ہمارے ورکروں نے پارٹی ہیڈ کوارٹر کے باہر نعرے بازی شروع کی اور احتجاج کرنے کی کوشش کی تو ہمارے کئی لیڈروں کو حراست میں لیا گیا جن میں خورشید عالم، عبد الحق کان، غلام نبی ہانجورہ، ظہور میر،اقبال ترمبو، یاسین بٹ، نور محمد وغیرہ شامل ہیں‘‘۔
ان کاکہنا تھا’’یہ تانا شاہی سرکار ہے ، ہم پانی کی قلت، بجلی فیس میں ہو رہے اضافے اور باہر جیلوں میں بند نوجوانوں کو واپس لانے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔‘‘