سرینگر//
جنوبی ضلع کولگام کے مرہامہ گاوں میں مقامی مسلمانوں نے مذہبی ہم آہنگی، اتحاد، انسانیت نوازی اور کشمیریت کی عمدہ مثال قائم کی ہے جہاں وہ ایک معمر کشمیری پنڈت موہن لال بھٹ کی آخری رسومات انجام دینے میں پیش پیش رہے ۔
آخری رسومات میں بیسیوں مقامی افراد بالخصوص نوجوانوں نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے آنجہانی پنڈت کو رخصت کیا۔
یو این آئی اردو نامہ نگار کے مطابق ضلع کولگام کے مرہامہ گاوں میں موہن لال بھٹ کا یہ خاندان ان سینکڑوں کشمیری پنڈت خاندانوں میں سے ایک ہے جو گذشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران بھی کشمیر میں ہی مقیم رہے اور اپنے ہمسایہ مسلم برادری کے دکھ سکھ میں شامل حال رہے ۔
پیر کے روز۹۰سالہ موہن لال بھٹ کا انتقال ہوا، تو اس گاوں کے بیسیوں مسلمان اُن کی آخری رسومات انجام دینے میں پیش پیش رہے ۔
مقامی لوگوں نے بتایا’’ جب معمر کشمیری پنڈت موہن لال بھٹ کے انتقال کر جانے کی خبر گاوں میں پھیل گئی تو درجنوں کی تعداد میں مرد، زن، بچے اور بوڑے ان کے گھر پر پہنچ گئے ‘‘۔
مقامی مسلمانوں نے پیر کو نہ صرف آنجہانی کی آخری رسومات سر انجام دیں بلکہ ان کی ارتھی کو اپنے کاندھوں پر اُٹھانے کے علاوہ چتا کو آگ لگانے کیلئے درکار لکڑی اور دوسری چیزیں مہیاں کیں۔
ایک مقامی مسلمان نے بتایا’’ہم سب نے مل کر آنجہانی کی آخری رسومات انجام دی ہیں۔ جو پنڈت یہاں سے ہجرت کر چکے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ واپس آجائیں۔ ہم ان کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا’’میڈیا میں پھیلایا جاتا ہے کہ کشمیر میں آپسی بھائی چارہ ختم ہو رہا ہے ۔ ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیر کے بھائی چارے میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔ ہم اپنے پنڈت بھائیوں کے ساتھ مل کر اپنی زندگی گزر بسر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘