سرینگر///
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے جمعہ کے روز ان خبروں کی مذمت کی کہ کشمیر سے آنے اور جانے والی ٹرین کے مسافروں کو سیکورٹی خدشات کی وجہ سے کٹرا میں لازمی طور پر اترنا پڑتا ہے۔
پارٹی نے اس فیصلے کو وادی کے لوگوں پر ایک غیر ضروری بوجھ قرار دیا اور کہا کہ اس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیریوں کے لئے سہولت کے دیرینہ وعدے کو کمزور کرتا ہے۔
عالم نے کہا’’برسوں سے ہمیں بتایا جاتا رہا ہے کہ کشمیر کے لیے ٹرین خدمات سے عام لوگوں کو فائدہ ہوگا اور سفر میں آسانی ہوگی۔ یہ تازہ ترین ہدایت ظاہر کرتی ہے کہ کشمیری اب بھی کسی حقیقی سفری سہولت کا تجربہ کرنے سے بہت دور ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین خدمات، جن کا افتتاح بڑے جوش و خروش کے ساتھ کیا گیا تھا، اب محض دکھاوے سے زیادہ کچھ نہیں بن رہی ہیں۔
انہوں نے اس انتظام کو مسافروں، خاص طور پر بزرگوں اور علاج کیلئے سفر کرنے والوں پر ایک اضافی بوجھ قرار دیا۔
عالم کا کہنا تھا’’یہ فیصلہ عام لوگوں کو غیر ضروری مشکلات کا شکار کرتا ہے۔ سکیورٹی خدشات کو بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ سفر کے آغاز میں مناسب جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے‘‘۔
پی ڈی پی لیڈر نے کہا کہ سیکورٹی کے نام پر مسافروں کو بیچ میں ہی اترنے اور دوسری ٹرین میں سوار ہونے پر مجبور کرنا ذلت آمیز اور ناقابل عمل ہے۔
دریں اثنا جموں کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے جمعہ کو کہا کہ سرینگر،دہلی ٹرین سروس کو کٹرا ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کو ٹرین تبدیل کرنے کی ضرورت کے بغیر براہ راست چلانا چاہئے۔
بخاری نے ایک بیان میں کہا’’مجھے کچھ پریشان کن خبریں ملی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مجوزہ سرینگر،دہلی ٹرین کے مسافروں کو ٹرینیں تبدیل کرنے اور اپنا سفر جاری رکھنے کیلئے کٹرا کے ماتا ویشنو دیوی ریلوے اسٹیشن پر رکنا ہوگا‘‘۔
بخاری نے بیان میں کہا کہ سرینگر یا نئی دہلی آنے جانے والے تمام مسافروں کو کٹرا اسٹیشن سے اترنا ہوگا، اسٹیشن چھوڑنا ہوگا، دوبارہ داخل ہونا ہوگا، اور اپنا سفر جاری رکھنے کے لئے دوسری ٹرین میں سوار ہونے سے پہلے روانگی لاؤنج میں اپنا سامان دوبارہ اسکین کرنا ہوگا۔ یہ انتظام مسافروں کے لئے پریشان کن اور ذلت آمیز ہوگا‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا کہ ریل حکام کو حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے متبادل اقدامات کا استعمال کرنا چاہئے۔
بخاری نے کہا’’سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کیلئے، ریلوے حکام کو کٹرا اسٹیشن پر مسافروں کو ٹرین تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کے بجائے مکمل حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے دیگر اقدامات کا استعمال کرنا چاہئے‘‘۔
بخاری نے مزید کہا’’بہت زیادہ تشہیر کے درمیان، لوگوں کا ماننا تھا کہ سرینگر،دہلی پہلی ٹرین سروس تیز، ہموار اور آرام دہ ہوگی، اور سب سے بڑھ کر، براہ راست ٹرین سروس ہوگی۔ تاہم، اب یہ مسافروں کیلئے ایک مصروف اور تکلیف دہ سفر میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور انہیں درمیان میں ٹرینیں تبدیل کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔‘‘