جموں/۶جنوری
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کشمیر اور ملک کے باقی حصوں کے درمیان براہ راست ریل سروس کے جلد آغاز کے بعد جموں پر کسی بھی طرح کے منفی اثرات کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ طویل عرصے سے زیر التوا پروجیکٹ کی تکمیل سے خطے کو بہت زیادہ فائدہ ہو۔
عمرعبداللہ نے یہ بات کٹرا سے کشمیر کےلئے براہ راست ٹرین سروس کے آغاز سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ جموں ریلوے ڈویڑن کے ورچوئل افتتاح کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”دو دن پہلے، ہمیں میڈیا کے ذریعے یہ اچھی خبر ملی کہ ٹرائل ٹرین سرینگر سے کٹرا پہنچی ہے۔ توقع ہے کہ بہت جلد وزیر اعظم اس سیکشن کا افتتاح کریں گے جس سے ریلوے لائن مکمل ہوگی اور خطے کے لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا“۔تاہم انہوں نے کہا کہ ریل سروس سے جڑے لوگوں میں خاص طور پر جموں میں کچھ خدشات ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”اکثر کہا جاتا ہے کہ جب ریل سروس پٹھان کوٹ (پنجاب) سے جموں پہنچی، تو پٹھان کوٹ میں حالات قدرے مشکل ہو گئے۔ یہاں بھی کچھ جگہوں پر یہ خیال پایا جاتا ہے کہ اگر ٹرینیں جموں سے براہ راست کشمیر پہنچتی ہیں تو پٹھان کوٹ جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے“۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اپنی حکومت کی جانب سے میں جموں کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کشمیر کےلئے ریل سروس کا خطے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بلکہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ جموں کو اس سے فائدہ ہوگا کیونکہ اس سے تجارت اور سیاحت میں اضافہ ہوگا اور اس کے علاوہ دونوں خطوں کے درمیان سفر میں بھی اضافہ ہوگا۔
جموں کشمیر میں رابطے اور سڑک نیٹ ورک کو بہتر بنانے کی کوششوں کےلئے وزیر اعظم کی ستائش کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ جموں میں پونچھ راجوری اور کشمیر میں بارہمولہ سے آگے ریلوے لائن کی توسیع جموں ریلوے ڈویڑن کی ذمہ داری ہوگی۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ چیف منسٹر کی حیثیت سے میرے پچھلے دور میں میں نے کٹرا ریلوے اسٹیشن کے افتتاح کی آخری تقریب میں شرکت کی تھی۔ دوبارہ چارج سنبھالنے کے بعد یہ میرا پہلا بڑا کام ہے۔ اور دونوں ریلوے سے جڑے ہوئے ہیں اور مودی کی قیادت میں ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں ڈویڑن کا افتتاح خطے میں رابطے اور سڑک نیٹ ورک کو بہتر بنانے کےلئے وزیر اعظم کی کوششوں کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ دہلی،امرتسر،کٹرا ایکسپریس وے پروجیکٹ پر جاری کام، جموں،سرینگر قومی شاہراہ، زیڈ-موڑ اور زوجیلا سرنگوں کو لداخ کو ہر موسم میں سڑک رابطہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہوائی اڈے کی توسیع سے ان کی تکمیل پر رابطے میں مزید اضافہ ہوگا۔
وزارت ریلوے کی ستائش کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا کہ پٹھان کوٹ ٹرین کے آہستہ آہستہ جموں پہنچنے سے پہلے لوگ اس سے اترتے تھے لیکن گزشتہ چار دہائیوں میں ریلوے سروس میں توسیع ہوتی رہی – پہلے جموں سے اودھم پور اور پھر ادھم پور سے کٹرا تک۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ اسی طرح کشمیر میں سرینگر سے بارہمولہ تک ریل سروس کا آغاز ہوا اور اسے اننت ناگ اور بنیہال اور بعد میں سنگلدن تک بڑھا دیا گیا۔
موسم سرما کے مہینوں میں ہوائی کرایوں میں بے تحاشہ اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے جب شدید برفباری کی وجہ سے کشمیر میں زیادہ تر سڑکیں بند رہتی ہیں ، عمر نے کہا”ہم پچیس ہزار روپے سے پانچ ہزار روپے کے ہوائی ٹکٹ خریدنے پر مجبور ہیں۔ مجھے امید ہے کہ نئی ریل سروس سے نہ صرف ریلوے کو فائدہ ہوگا بلکہ کارگو ٹرینوں کی شمولیت سے تجارت اور صنعتوں کو بھی فروغ ملے گا“۔
جموں میں علیحدہ ریلوے ڈویڑن حاصل کرنے پر جموں و کشمیر کے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے عمر نے کہا کہ یہ ایک دیرینہ مطالبہ تھا جسے اب پورا کردیا گیا ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ میں وزیر اعظم مودی اور وزیر ریلوے اشونی ویشنو کا شکر گزار ہوں۔
وزیرا علیٰ نے کہا”سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمارا کوآرڈینیشن اور کنٹرول فیروز پور (ریلوے ڈویڑن) سے نہیں بلکہ جموں سے ہوگا۔ اور اس میں، ہم یقینی طور پر بھرتی میں فوائد دیکھیں گے۔ پنجاب کا ایک چھوٹا سا حصہ اور ہماچل پردیش کا ایک حصہ بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔“