سرینگر/
جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندواڑہ کے ایم ایل اے سجاد لون نے جموں کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے جس میں پولیس ویریفکیشن کے عمل کے’ غلط‘ استعمال کو چیلنج دیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ سید سجاد گیلانی کے توسط سے دائر کی گئی پی آئی ایل میں نظام کے مسائل کو حل کرنے اور شہریوں کے لئے انصاف کو یقینی بنانے کی مانگ کی گئی ہے۔
پٹیشن میں خاص طور پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’اجتماعی سزا کے ایک آلے کے طور پر پولیس ویریفکیشن کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال میں لوگوں کو ان کے اہل خانہ کے اعمال یا وابستگیوں کے لئے نشانہ بنایا جاتا ہے‘‘۔
لون نے کہا ہے کہ اس عمل میں صرف ایک فرد کے طرز عمل پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے اور ان کے کنٹرول سے باہر کے عوامل کے لئے انہیں سزا نہیں دی جانی چاہئے۔ ’’موجودہ نظام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق جیسے روزگار، پاسپورٹ تک رسائی اور دیگر ضروری مواقع سے محروم کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ویریفکیشن کا عمل شفاف، منصفانہ اور قانونی معیار کے مطابق رہے۔
پی آئی ایل میں جموں و کشمیر سول سروس (کردار اور پس منظر کی توثیق) ہدایات‘۱۹۹۷ کے ساتھ ساتھ۲۰۲۱کے سرکاری آرڈر نمبر۵۲۸،جے کے (جی اے ڈی) اور۲۰۲۴ کے سرکلر نمبر ۵،جے کے (جی اے ڈی) کے ذریعے متعارف کرائی گئی ترامیم سمیت موجودہ رہنما خطوط کو سختی سے نافذ کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
ان ہدایات میں پولیس کی ویریفکیشن میں واضح ٹائم لائنز اور طریقہ کار کی شفافیت کو لازمی قرار دیا گیا ہے ، جس میں خاص طور پر کسی فرد کے مجرمانہ ریکارڈ پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔
لون نے کہا کہ ہم غیر متعلقہ عوامل کی بنیاد پر غیر منصفانہ سزا کو روکنے کیلئے ان کے مناسب نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ عرضی میں آرٹیکل۱۴‘۱۹(۱)(جی) اور ۲۱ کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے آئینی خدشات بھی اٹھائے گئے ہیں، جو مساوات، پیشہ اختیار کرنے کی آزادی اور وقار کے ساتھ جینے کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے دلیل دی کہ رشتہ داروں کے اقدامات پر مبنی پولیس ویریفکیشن نہ صرف بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے بلکہ شدید معاشی، سماجی اور جذباتی مشکلات بھی پیدا کرتی ہے۔
لون نے کہا’’جب پولیس کی تصدیق غیر متعلقہ عوامل سے متاثر ہوتی ہے، تو وہ اخلاقی اور آئینی طور پر غیر منصفانہ ہو جاتی ہیں‘‘۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے’بلڈوزر فیصلے‘ کا حوالہ دیا جس میں اجتماعی سزا کی سخت مخالفت کی گئی تھی اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ پولیس کی تصدیق صرف متعلقہ فرد پر مرکوز ہونی چاہئے۔
لون نے کہا ’’سپریم کورٹ کا فیصلہ اس اصول کو تقویت دیتا ہے کہ کسی بھی فرد کو دوسروں کے اعمال کی وجہ سے نقصان نہیں اٹھانا چاہئے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہر شہری کے ساتھ منصفانہ اور قانون کے مطابق سلوک کیا جائے‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے واضح کیا کہ یہ پی آئی ایل سیاست سے متاثر نہیں ہے بلکہ انصاف، مساوات اور آئینی حقوق کے تحفظ کے عزم سے جنم لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پٹیشن میں حقیقی زندگی کے معاملے شامل ہیں جو پولیس کی ویریفکیشن کے من مانے طریقوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی، سماجی اور جذباتی مشکلات کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا’’یہ لوگوں کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے بارے میں ہے۔ عدالت کی رجسٹری میں جمع کرائی گئی یہ پی آئی ایل فی الحال طریقہ کار کا جائزہ لے رہی ہے اور رجسٹری کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد اسے سماعت کیلئے درج کیا جائے گا۔‘‘