سرینگر//
جموں کشمیر کے وزیر اعلی‘ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ ان کی حکومت مرکز کے زیر انتظام علاقے میں بجلی کی تقسیم کے نقصانات کو کم کرنے اور میٹرنگ کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میٹرنگ ایک جاری عمل ہے، یہ حکومت ہند کی اسکیم کا حصہ ہے۔ ہم اس پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہیں اور کریں گے۔
عمرعبداللہ نے یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر ہے کہ جتنی زیادہ میٹرنگ ہوگی، اتنی ہی کم چوری ہوگی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ اور مرکزی وزارت توانائی دونوں ان اصلاحات کو آگے بڑھانے اور ان کے کامیاب نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔اس کے علاوہ نے کہا کہ جموں و کشمیر مرکز سے بجلی خریدنے کیلئے سالانہ۹۵۰۰ کروڑ روپئے خرچ کررہا ہے۔
کشمیر میں بجلی کی کٹوتی کے بارے میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت پچھلے سال کے مقابلے میں لوگوں کو زیادہ بجلی فراہم کر رہی ہے۔
ان کاکہنا تھا ’’ہم ۱۷۰۰ سے۱۸۰۰ میگاواٹ بجلی فراہم کر رہے ہیں لیکن لوڈ اس سے زیادہ ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جتنی جلدی بجلی کے منصوبے مکمل ہوں گے ، اتنی ہی جلد لوگوں کو زیادہ بجلی فراہم کی جاسکتی ہے۔
عمرعبداللہ کاکہنا تھا’’اگر سردیوں میں ان کی پیداوار کم بھی ہو، تب بھی ہم موسم گرما میں پیدا ہونے والی بجلی کو بینک کر سکتے ہیں۔ ہم ہر سال موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ ہم اسے سردیوں میں استعمال کرسکیں‘‘۔
وزیر اعلی نے کہا کہ جموں و کشمیر کا اے ٹی اینڈ سی نقصان ۵۰ فیصد سے زیادہ ہے اور اسے کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا’’دیگر ریاستوں نے اسے گھٹا کر۱۵سے۱۷ فیصد کر دیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ اسے کم از کم ۲۰ فیصد سے کم کیا جائے تاکہ ہم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بجلی فراہم کرسکیں‘‘۔
۲۰۰یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کے اپنے انتخابی وعدے کے بارے میں پوچھے جانے پر عمرعبداللہ نے کہا کہ یہ اسکیم مارچ یا اپریل میں شروع کی جائے گی۔ان کہنا تھا’’ہم نے اپنے منشور میں کیا وعدہ کیا ہے۔ یہ تبھی ہوگا جب (مکمل) میٹرنگ ہوگی۔ ہم یونٹوں کی پیمائش صرف اس وقت کرتے ہیں جب میٹرنگ ہوتی ہے۔‘‘